Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 109
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم هٰٓؤُلَآءِ : وہ جٰدَلْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا عَنْھُمْ : ان سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی فَمَنْ : سو۔ کون يُّجَادِلُ : جھگڑے گا اللّٰهَ : اللہ عَنْھُمْ : ان (کی طرف) سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اَمْ : یا مَّنْ : کون ؟ يَّكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان کا) وَكِيْلًا : وکیل
ہاں، تم لوگوں نے ان مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کرلیا، مگر قیامت کے روز ان کی طرف سے کون جھگڑا کرے گا ؟ آخر وہاں کون ان کا وکیل ہوگا ؟
استغفار اور بہتان تشریح : پچھلی آیات کا قصہ دہراتے ہوئے سبق دیا جارہا ہے کہ ایک تو ناجائز طرف داری گناہ ہے اور دوسرے بےگناہ پر بہتان لگانا بہت بڑا گناہ ہے اور پھر آخر میں سچے دل سے استغفار کا حکم دیا گیا ہے۔ کیونکہ تمام گناہوں سے نجات سچی معافی ہی دلا سکتی ہے۔
Top