Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 154
وَ رَفَعْنَا فَوْقَهُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِهِمْ وَ قُلْنَا لَهُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُلْنَا لَهُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَ اَخَذْنَا مِنْهُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا
وَرَفَعْنَا : اور ہم نے بلند کیا فَوْقَھُمُ : ان کے اوپر الطُّوْرَ : طور بِمِيْثَاقِهِمْ : ان سے عہد لینے کی غرض سے وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمُ : ان کیلئے (ان سے) ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا لَهُمْ : ان سے لَا تَعْدُوْا : نہ زیادتی کرو فِي : میں السَّبْتِ : ہفتہ کا دن وَاَخَذْنَا : اور ہم نے لیا مِنْهُمْ : ان سے مِّيْثَاقًا : عہد غَلِيْظًا : مضبوط
اور ہم نے ان پر طور (پہاڑ) کو اٹھا کر ان سے پختہ عہدلیا۔ ہم نے ان کو حکم دیا کہ دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوں۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہفتے کے دن میں حد سے تجاوز نہ کرنا اور اس پر ان سے پکا وعدہ لیا۔
یہود کی بداعمالیاں تشریح : یہود کی بدنیتی اور کفر کی بیشمار باتیں ہیں جو سورة بقرۃ میں آیات 65-59-58 اور 88 میں بڑی تفصیل سے بیان کی جا چکی ہیں۔ یہاں دوبارہ مختصراً بتایا جارہا ہے صرف نبی کریم ﷺ کو تسلی دینے کے لیے کہ آپ ان سے بالکل پریشان نہ ہوں۔ کیونکہ ایک دفعہ یہ کفر میں اتنے بڑھ گئے کہ ہم نے کوہ طوران پر پھینکنا چاہا تب انہوں نے اطاعت کا وعدہ کیا، پھر شہر ایلیا میں ہم نے کہا جھک کر جانا، پھر ان پر ہفتے کے روز مچھلی کے شکار پر پابندی لگائی۔ مگر انہوں نے ہمارے تمام احکام سے روگردانی کی اس پر ہم نے ان کو دنیا میں بھی ذلیل کیا اور آخرت میں بھی سزا دیں گے۔ یہ ایسے بہتان تراش ہیں کہ سیدہ مریم (علیہا السلام) جن کی بےگناہی تیس سال پہلے ثابت ہوچکی تھی جو کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش پر معجزہ ہوا تھا یعنی سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) نے گود میں اپنے پیغمبر ہونے کا اعلان کیا تھا اب جب کہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) تیس سال کے ہوگئے اور انہوں نے نبوت کا کام شروع کیا تو قوم نے باقی اور کئی قسم کی بدتمیزیوں کے علاوہ ایک یہ بھی بدتمیزی کی کہ ان کے بن باپ کے پیدا ہونے پر ماں و بیٹا دونوں پر انتہائی برا الزام لگایا جو کہ بالکل غلط اور جھوٹا تھا۔
Top