Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 65
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
نہیں اے نبی ﷺ ! آپ کے رب کی قسم یہ کبھی مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے باہمی اختلافات میں یہ آپ کو اپنا فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں، پھر جو کچھ آپ فیصلہ کریں اس پر اپنے دلوں میں بھی کوئی تنگی محسوس نہ کریں، بلکہ خوشی سے مان لیں۔
یمان کی پرکھ تشریح : آیت نمبر 59 میں بڑی وضاحت سے بیان کیا جا چکا ہے کہ جو لوگ سچے مومن ہیں ان کیلیے فرض ہے کہ جھگڑے کی صورت میں قرآن و سنت سے مدد لیں جو اس کے سوا کریں گے وہ مومن نہیں کافر ہیں اور جو بھی قرآن و سنت کے مطابق فیصلہ پر دل سے خوش نہ ہو مطمئن نہ ہو تو یہ بھی ایمان کی کمزوری کی نشانی ہے، اس لیے نیک دلی اور سچائی سے قرآن و سنت کے فیصلوں کو قبول کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ امام مالک بیان کرتے ہیں کہ انہیں یہ روایت پہنچی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” میں تم لوگوں میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم انہیں تھامے رہو گے تم گمراہ نہیں ہو گے (ایک) اللہ کی کتاب اور (دوسری) اس کے نبی کی سنت۔ (مؤطا امام مالک) قرآن و سنت پر عمل ہر مسلمان کا اولین فرض ہے۔
Top