Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 70
لَقَدْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهِمْ رُسُلًا١ؕ كُلَّمَا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُهُمْ١ۙ فَرِیْقًا كَذَّبُوْا وَ فَرِیْقًا یَّقْتُلُوْنَۗ
لَقَدْ : بیشک اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَ : پختہ عہد بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل وَاَرْسَلْنَآ : اور ہم نے بھیجے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رُسُلًا : رسول (جمع) كُلَّمَا : جب بھی جَآءَهُمْ : آیا ان کے پاس رَسُوْلٌ : کوئی رسول بِمَا : اس کے ساتھ جو لَا تَهْوٰٓى : نہ چاہتے تھے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل فَرِيْقًا : ایک فریق كَذَّبُوْا : جھٹلایا وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق يَّقْتُلُوْنَ : قتل کر ڈالتے
ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور بہت سے رسول ان کی طرف بھیجے مگر جب بھی کوئی رسول ان کی مرضی کے خلاف کوئی حکم لایا تو ایک گروہ کو انہوں نے جھٹلایا اور ایک گروہ کو قتل کردیا۔
یہود کے کرتوت تشریح : ان آیات میں وہ عہد جو ہم کلمہ پڑھ کر اللہ سے کرتے ہیں اس کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے یہود کی مثال دی گئی ہے کہ جو بھی یہود کی طرح نفسانی خواہشات کو ترجیح دے کر اللہ سے کیے گئے عہد کو بھلا دے گا تو وہ ہمیشہ دنیا میں نقصان اٹھائے گا اور آخرت میں عذاب کا مستحق ہوگا۔ یہود کو ہمیشہ رسولوں کی باتیں بری لگتی تھیں تو وہ یا تو ان کو جھٹلاتے یا پھر قتل ہی کردیتے جیسا کہ سیدنا زکریا اور سیدنا یحییٰ (علیہ السلام) کو انہوں نے قتل کر ڈالا۔ اللہ ارحَمُ الّٰرحِمِین ہے اس نے بار بار یہود کو معاف کیا مگر یہود نے اس معافی اور درگزری سے کبھی فائدہ نہ اٹھایا بلکہ پہلے سے بھی زیادہ سرکشی کرنے لگتے اور برے کاموں میں لگے رہتے ان کو یہ خیال ہی نہ آتا کہ ہمیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا اللہ جل جلالہ بار بار یاد کرواتے ہیں کہ کبھی مت بھولو۔ ہمیشہ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہر کام سے اچھی طرح واقف ہے جو بھی کوئی بندہ کر رہا ہے اور عہد کے مطابق حساب کتاب کا دن ضرور آئے گا اور حساب کتاب کے بعد سزا اور جزا ضرور ملے گی، اس لیے ہر شخص کو ہر وقت اپنے اعمال پر سختی سے نظر رکھنی چاہیے اور ان قوموں سے سبق لینا چاہیے جنہوں نے خواہشات کی پیروی کی اور دنیاو آخرت خراب کرلی۔
Top