Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ١٘ وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰۤى اَلَّا تَعْدِلُوْا١ؕ اِعْدِلُوْا١۫ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) كُوْنُوْا : ہوجاؤ قَوّٰمِيْنَ : کھڑے ہونے والے لِلّٰهِ : اللہ کے لیے شُهَدَآءَ : گواہ بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ : اور تمہیں نہ ابھارے شَنَاٰنُ : دشمنی قَوْمٍ : کسی قوم عَلٰٓي : پر اَلَّا تَعْدِلُوْا : کہ انصاف نہ کرو اِعْدِلُوْا : تم انصاف کرو هُوَ : وہ (یہ) اَقْرَبُ : زیادہ قریب لِلتَّقْوٰى : تقوی کے وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : خوب باخبر بِمَا : جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اے ایمان والو ! اللہ کی خاطر حق پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو۔ کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ، یہ تقوٰی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے کہ تم عدل کرو اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
حقوق العباد میں انصاف کرو تشریح : اس آیت میں حقوق العباد میں سے ایک حق کی بات ہورہی ہے وہ ہے گواہی دینا۔ جب بھی زندگی میں کبھی گواہی دینے کا موقع آئے تو صرف یہ سوچو کہ اللہ کے ڈر سے یا اس کے حکم سے سچی گواہی دینی ہے اس میں نہ تو کسی کا لحاظ شامل ہو نہ کسی طاقت ور کی طاقت کا ڈر ہو اور نہ ہی کسی رشتہ دار ہی کا خیال ہو بلکہ صرف یہ خیال ہو کہ غلط گواہی دینے سے اللہ ناراض ہوجائے گا۔ اور پھر یہ بھی خیال مت کرو کہ یہ گواہی دینے سے دشمن کا بھلا اور دوست کا نقصان ہوجائے گا بیشک بندہ دشمن کے گروہ سے تعلق رکھتا ہو اگر تم جانتے ہو کہ سچا ہے تو دوست قبیلہ کے خلاف گواہی دے دو اللہ کا ڈر ہر دوستی، دشمنی، رشتہ داری اور قرابت داری سے بڑھ کر ہے اور یہ خوف الہٰی ہی تقو ٰی کہلاتا ہے اللہ تو ہر ہر پل کی خبر رکھتا ہے جب یہ یقین ہو تو کون ہے جو غلط راستے کی طرف چلے۔ اللہ کا حکم ہے کہ بندہ کسی کی حق تلفی کسی صورت اور کبھی بھی نہ کرے۔ یہ با ہمی عزت و احترام اور اخلاق کی پابندی کا ایک بہت بڑا اصول اور ضروری سبق ہے اور حکم الہٰی ہے اس کی پابندی خود انسانوں کے لیے مفید ہے۔ بقول ابی نعیم : ” میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرا کر اور بات سچی کیا کر۔ “ (ابی نعیم )
Top