Mafhoom-ul-Quran - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
آج تم ان میں بہت سے ایسے لوگ دیکھتے ہو جو کفار کی حمایت اور دوستی کرتے ہیں۔ یہ انہوں نے اپنے لیے بہت ہی برا کیا ہے۔ اللہ ان پر غضب ناک ہوگیا ہے اور وہ ہمیشہ رہنے والے عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں۔
غلط دوستی کا برا انجام تشریح : پچھلی آیات میں یہود و نصارٰی کی بدعملی کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں بھی وہ کفار کی دوستی سے باز نہ آئے۔ ان آیات میں اہل کتاب اور تمام انسانوں کو مخاطب کر کے جو ہدایات دی گئی ہیں وہ دین و مذہب کی مضبوطی اور ایمان کی سلامتی کے لیے بنیادی اصول کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کو سمجھنا، یاد رکھنا اور عمل کرنا بےحد ضروری ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہی ہے کہ بےایمان، برے اور کافر لوگوں سے دوستی کرنا گویا اپنے آپ کو تباہ کرنے کے برابر ہے کیونکہ برے دوستوں کی دوستی برے ہی راستے پر لے جاسکتی ہے۔ جیسا کہ بنی اسرائیل کی گمراہی کی وجہ غلط ماحول اور کفار سے دوستی تھی۔ اسی غلط دوستی کی وجہ سے وہ لوگ اپنی کتاب، رسول اور دین و مذہب سے بالکل دور ہوگئے جس کے نتیجہ میں ان پر پیغمبروں نے اور اللہ نے لعنت بھیجی اور ان کے لیے دنیا میں ذلت اور آخرت میں انتہائی درد ناک عذاب تیار کیا گیا ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ یہ آیات خبردار کر رہی ہیں کہ ایمان کی سلامتی انسان کی نجات اور آخرت کا انعام صرف ان لوگوں کو ہی ملے گا جو اللہ، رسول اور آسمانی کتابوں پر بالخصوص قرآن مجید پر پختہ ایمان رکھتے ہوں گے۔ قرآن مجید پر اس لیے کہ یہ تمام آسمانی کتابوں کا مجموعہ اور ان کا محافظ ہے۔ بری صحبت سے بچنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ جسم کے لیے روح ضروری ہے۔ حدیث ہے : ” تو خود کو برے ہم نشین سے بچا کہ تیری اس سے شناخت ہوگی۔ “ (ابن حبان)
Top