Mafhoom-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 26
كُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍۚۖ
كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا : سب کے سب جو اس پر ہیں فَانٍ : فنا ہونے والے ہیں
جو مخلوق زمین پر ہے سب کو فناء ہونا ہے
سب کا فنا ہونا ضروری ہے سوائے اللہ کے تشریح : ان آیات میں ازل سے ابد تک کا حال بیان کردیا گیا ہے۔ ایک مرحلہ عالم ارواح کا پھر موجودہ زندگی اور آخر میں فنا یعنی قیامت کا زمانہ آئے گا۔ اللہ برکتوں والا، عظمتوں اور جلال والا ہے۔ صرف اس کی ذات باقی رہے گی اور سب فنا ہوجائے گا۔ کیونکہ دنیا کی پیدائش مخلوقات کی پیدائش ایک مقصد کے لیے ہے جب وہ مقصد پورا ہوجائے گا تو پھر خاتمہ ضروری ہے یہی اللہ کا دستور ہے اور یہی دنیا کا انجام ہے۔ ہر چیز جو پیدا ہوئی ہے ختم ضرور ہوگی۔ اللہ ہی بزرگ و برتر اور ہمیشہ رہنے والا قدرت رکھنے والا تمام انتظامات اسی کے ہاتھ میں ہیں اس لیے ہر شخص اسی سے ہر طرح کی مدد مانگتا ہے۔ اسی کے آگے دست سوال پھیلاتا ہے۔ اور اللہ ہر وقت ہر آن ہر چیز سے باخبر ہے اور اس کے لیے یہ سب کچھ بالکل مشکل نہیں۔ کیا اب بھی تم اللہ کی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ ہر پکا اور سچا مومن جواب میں یہی کہتا ہے کہ ہرگز نہیں بلکہ ہم تو اللہ کی تمام نعمتوں کا ہر وقت شکر یہ ادا کرتے ہیں۔ اللہ ہمیشہ اس کی توفیق دے آمین۔ اب ہم ان آیات کی تشریحات ایک سائنس دان کی زبانی کرتے ہیں۔ سلطان بشیر محمود صاحب لکھتے ہیں۔ ' ان آیات مبارکہ کے الفاظ کہ ' ہر ایک جو زمین و آسمان کے بیچ میں ہے سب اپنے خالق سے سوالی ہیں۔ کہ زندہ مخلوق اس دنیا کے علاوہ باقی سماوات میں بھی ہے۔ جو اپنے رب سے اپنی افزائش کی ضروریات کے لیے سوال کرتے ہیں۔ اگلی آیت بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر روز ایک نئی شان و شوکت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات کوئی جامد قسم کی چیز نہیں کہ جو ایک دفعہ بنا دی اور اب اللہ تعالیٰ فارغ ہوگیا بلکہ یہ چست اور فعالی سلسلہ ہے یا تخلیق در تخلیق کا مسلسل عمل ہے اور عجیب شان و شوکت سے جاری ہے اور یقینا سب کی باری آنے والی ہے کہ اس توڑ پھوڑ میں بھی حیات آفرینی ہے۔ (از قیامت اور حیات بعد الموت) موصوف نے یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے کہ کائنات میں ہر روز کسی نہ کسی ستارہ کی تباہی ہوتی رہتی ہے جسکی تباہی سے اس کا ملبہ مثلاً آکسیجن، کاربن، فاسفورس اور لوہا وغیرہ فضاء میں بکھر جاتے ہیں جو بعد میں آہستہ آہستہ ایک نئی دنیا کی شکل اختیار کرلیتے ہیں یہ سلسلہ چلتا چلا جا رہا ہے اور یوں اللہ کا نظام شاندار سے شاندار ترقی کی طرف مسلسل رواں دواں ہے جو قرآن میں یوں بیان کیا گیا ہے وہ ہر روز ایک نئی شان میں ظاہر ہوتا ہے تو تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے۔
Top