Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 42
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰۤى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَخَذْنٰهُمْ بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَرْسَلْنَآ : تحقیق ہم نے بھیجے (رسول) اِلٰٓى : طرف اُمَمٍ : امتیں مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَخَذْنٰهُمْ : پس ہم نے انہیں پکڑا بِالْبَاْسَآءِ : سختی میں وَالضَّرَّآءِ : اور تکلیف لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَضَرَّعُوْنَ : تاکہ وہ عاجزی کریں
آپ سے پہلے بہت سی قوموں کی طرف ہم نے رسول بھیجے اور ان قوموں کو سختیوں اور مصیبتوں میں ڈالا تاکہ وہ عاجزی سے ہمارے سامنے جھک جائیں۔
کفار کی نافرمانی اور ان کا انجام تشریح : ان آیات میں صاف صاف بیان کیا گیا ہے کہ اللہ کا دستور ہمیشہ سے یہی چلا آ رہا ہے کہ وہ اپنے بندوں کو یونہی نہیں چھوڑ دیتا بلکہ ان کو راہ راست پر رکھنے اور خوبصورت زندگیاں گزارنے کے لیے رہنما اصول آسمانی کتابوں اور صحیفوں کے ذریعے بھیجتا رہتا ہے اور مختلف زمانہ میں مختلف رسول پیغمبر بھیجے جاتے رہے ہیں تاکہ لوگ گمراہی اور شیطان کی شرارتوں سے بچ سکیں، پھر بھی اگر لوگ ہدایت نہ پائیں تو پھر ان پر ان کے اپنے برے اعمال کی وجہ سے عذاب آتے ہیں پھر اگر گناہوں سے باز نہ آئیں تو پھر آسائشوں کی بارش کردی جاتی ہے پھر بھی اگر ہوش میں نہ آئیں تو پھر اچانک ان کو بالکل تباہ و برباد کردیا جاتا ہے۔ قرآن مجید نے ان واقعات کو بڑی تفصیل سے بیان کردیا ہے۔ عاد، ثمود یہود و نصارٰی یہ سب ہمارے لیے عبرت ناک کہانیاں پیش کرتے ہیں پھر ماضی قریب میں ہمارے سامنے کئی ترقی یافتہ اور مضبوط ترین قومیں یوں ٹوٹ پھوٹ گئیں جیسا کہ وہ کبھی تھیں ہی نہیں، خود ہم موجودہ مسلمانوں کے حالات ان سے کچھ زیادہ مختلف نہیں، اس لیے ان سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنے آپ کو سنبھالنا اور درست کرنا بڑا ضروری ہے جو مہلت اللہ نے دی ہے اس سے پورا پورا فائدہ اٹھا کر اللہ سے مدد مانگنی چاہیے کیونکہ وہی پالنے والا ہے تمام جہانوں کی باگ ڈور اسی کے ہاتھ میں ہے۔ وہی عزیز اور کریم ہے اور رب العٰلمین ہے۔
Top