Mafhoom-ul-Quran - Al-Qalam : 17
اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ١ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم نے بَلَوْنٰهُمْ : آزمائش میں ڈالا ہم نے ان کو كَمَا بَلَوْنَآ : جیسا کہ آزمایا ہم نے اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : باغ والوں کو اِذْ اَقْسَمُوْا : جب انہوں نے قسم کھائی لَيَصْرِمُنَّهَا : البتہ ضرور کاٹ لیں گے اس کو مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
ہم نے ان لوگوں کی اس طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے
باغ والوں کے بخل کا واقعہ تشریح :۔ اس قصے سے سبق ملتا ہے کہ صرف دنیا میں کھو جانا اور اللہ کی طرف سے آنکھیں بند کرلینا سراسر غلط راستہ ہے رب العزت کا یہی طریقہ ہے کہ وہ بندوں کو ایسی ہی سزاؤں سے جھنجوڑتا ہے کہ انسان غفلت سے باز آجائے یہ دنیاوی نقصانات تو صرف آنکھیں کھولنے کے لیے کرائے جاتے ہیں نافرمان اور غفلت سے بیدار نہ ہونے والے لوگوں کو آخرت میں بڑا سخت عذاب دیا جائے گا۔ جب کہ فرمانبرداروں کے لیے آرام و آسائش کے بہترین باغات ہیں اور یہی فرق ہے نافرمانوں اور فرمانبرداروں میں کیونکہ اللہ بہترین انصاف کرنے والا ہے۔ اچھے اور برے لوگوں کا حساب ایک جیسا نہیں ہوسکتا۔ حدیث میں نصیحت کی گئی ہے۔ بیشک یہ دنیا بڑی شیریں شاداب اور دلکش ہے اللہ نے تمہیں اس میں جانشین مقرر کیا ہے تاکہ وہ تمہیں جانچے کہ تم کیا روش اختیار کرتے ہو ” پس دنیا سے بچ کر رہو۔ (مسلم) کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ تو دنیا میں رہنے کے سامان میں لگا ہے اور دنیا تجھ کو اپنے سے نکالنے میں سرگرم ہے۔
Top