بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mafhoom-ul-Quran - Al-Qalam : 1
نٓ وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَۙ
نٓ : ن وَالْقَلَمِ : قسم ہے قلم کی وَمَا يَسْطُرُوْنَ : اور قسم ہے اس کی جو کچھ وہ لکھ رہے ہیں
ن۔ ( حروف مقطعات میں سے ہے) قسم ہے قلم کی اور جو لکھتے ہیں اس کی قسم
رسول کریم ﷺ کا خلق عظیم اور کفار کی اطاعت سے بچنے کا حکم تشریح : جیسا کہ پہلے بھی سورتوں میں مختلف چیزوں کی قسم مختلف چیزوں کے صحیح ثابت کرنے کے لیے کھائی گئی ہے تو یہاں نبی پاک ﷺ کے حسن کردار اور صفات کے بلند پایہ ہونے کے لیے قلم و قرآن کی قسم کھائی گئی ہے۔ آپ ﷺ تو مجسم صفات ہیں قرآن و احادیث میں جگـہ جگہ آپ ﷺ کی جملہ صفات کا ذکر بڑے مستند حوالوں سے کیا گیا ہے۔ کیوں نہ ہو آپ ﷺ دنیا کے بہترین انسان اور پیغمبر ہیں آپ ﷺ رحمت حیا، جودوسخا، وفا، صبر، زہد وتقویٰ حسن سلوک اور حسن تادیب کے لحاظ سے بلکہ ہر لحاظ سے بےمثال ہیں آپ ﷺ کو انسان کامل ہونے کا رتبہ حاصل ہے۔ آپ ﷺ محسن انسانیت اور رحمۃ للعٰلمین ہیں۔ آپ ﷺ کا دیوانہ ہونا ہرگز ممکن نہیں۔ کیونکہ کفار کا آپ ﷺ کے اوپر ہر طرح سے بہت زیادہ پریشر تھا اور خاص طور سے جس کی نشانیاں بیان کی گئی ہیں تفاسیر میں اس شخص کا نام ولید بن مغیرہ لکھا گیا ہے۔ اس کی بد خصلت کا ذکر آیت 10 تا 16 تک میں کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی جو ایسی بد خصلت کا مالک ہو یا بہت سے لوگ ہوں تو آپ ﷺ کو اور تمام مسلمانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ ایسے لوگوں کی باتوں میں آکر اپنے مقدس کام تبلیغ کو کبھی بھی روکنا نہیں چاہیے بلکہ ایسے لوگوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے کام میں زورشور سے لگے رہنا چاہیے۔ جبکہ فی زمانہ بھی یہی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ کچھ چند مولانا صاحبان اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ بظاہر سیدنامحمد ﷺ کی بڑی تعریف و توصیف کرتے ہیں مگر جہاں تک اتباع رسول اللہ ﷺ کا معاملہ آتا ہے۔ وہاں کام تسلی بخش دکھائی نہیں دیتا اور یہ فرمان الٰہی سے مطابقت نہیں رکھتا کیونکہ قرآن میں آیا ہے۔ اور ہم نے جو رسول بھی بھیجا تو اسی لیے بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔ (النساء 67) ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس نور پر ایمان لاؤ جو ہم نے نازل کیا اور اللہ تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔ (التغابن :8)
Top