Mafhoom-ul-Quran - Al-A'raaf : 180
وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا١۪ وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآئِهٖ١ؕ سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْاَسْمَآءُ : نام (جمع) الْحُسْنٰى : اچھے فَادْعُوْهُ : پس اس کو پکارو بِهَا : ان سے وَذَرُوا : اور چھوڑ دو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُلْحِدُوْنَ : کج روی کرتے ہیں فِيْٓ اَسْمَآئِهٖ : اس کے نام سَيُجْزَوْنَ : عنقریب وہ بدلہ پائیں گے مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور اللہ کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو۔ اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں۔ ان کو چھوڑ دو ، وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔
اللہ تعالیٰ کا طریق کار تشریح : اب یہ طریقہ دہرایا جا رہا ہے کہ ہدایت کیسے حاصل کی جائے ؟ سب سے پہلے تو وحدانیت پر یقین کرنا اور اللہ رب العزت کے 99 صفاتی نام ہیں۔ انہیں ناموں سے اس کو سچے دل سے پکار کر اپنی مشکلات اور نیکی کی توفیق کے لیے دعا کرنا۔ دوسرا کبھی بھی شرک نہ کرنا، یعنی اللہ کو کسی بھی ایسے نام سے پکارنا کہ جو کفار نے اپنے خود بنائے ہوئے معبودوں کے لیے رکھے ہوئے ہوں۔ نبی کریم ﷺ کو اللہ تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ مشرک لوگوں کی بالکل پروا نہ کریں۔ ان سے اللہ خود اچھی طرح نمٹ لے گا۔ پھر امت محمدی ﷺ کی تعریف فرمائی اور بتایا کہ گناہوں سے مہلت ملتے جانا بھی اللہ رب العالمین کی طرف سے سزا ہے۔ وہ بدکار لوگوں کو کافی ڈھیل دیتا ہے اور آزماتا ہے، پھر جب ان کو سزا ملتی ہے تو ان کو خبر بھی نہیں ہوتی۔ نبی کریم ﷺ کو کفار مجنون کہتے تھے۔ جبکہ آپ تو صرف ہدایت کرنے اور گناہوں کی سزا سے ڈرانے کے لیے آئے ہیں، حالانکہ یہ لوگ تو خود اندھے ہیں کہ ان کو اللہ کی قدرتوں، عظمتوں اور فضل و کرم کی چاروں طرف پھیلی ہوئی نشانیوں سے بھی عقل نہیں آتی کہ اللہ کا نازل کردہ دین ہی اس لائق ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، کیونکہ جیسے ہی موت آئے گی عمل کرنے کا وقت ختم ہوجائے گا اور سزا و جزا کا وقت شروع ہوجائے گا۔ اصل میں انسان چاروں طرف سے خواہشات اور مسائل سے گھرا ہوا ہے اور یہی دھندا اس کے لیے موجودہ زندگی اور آنے والی زندگی میں دکھوں کا باعث ہے اور ان تمام مسائل و خواہشات سے نجات کا بہترین طریقہ ایمان، صبر، تقویٰ اور اللہ پر مکمل بھروسہ ہے۔ جو اس طریقہ سے ادھر ادھر ہٹ جاتا ہے دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے۔” اللہ رحیم ہے رحم کو پسند کرتا ہے۔ اپنی رحمت ہر رحیم پر رکھتا ہے “۔ (طبرانی) ایک اور حدیث میں ہے سیدنا معاذ بن جبل ؓ کو آپ ﷺ نے نصیحت کی ” جہاں بھی ہو وہاں اللہ سے ڈرو، برائی کے پیچھے نیکی کو لگاؤکہ نیکی برائی کو مٹا دیتی ہے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرو۔ (سنن ترمذی)
Top