Tafseer-e-Majidi - Yunus : 103
ثُمَّ نُنَجِّیْ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كَذٰلِكَ١ۚ حَقًّا عَلَیْنَا نُنْجِ الْمُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر نُنَجِّيْ : ہم بچا لیتے ہیں رُسُلَنَا : اپنے رسول (جمع) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے كَذٰلِكَ : اسی طرح حَقًّا عَلَيْنَا : حق ہم پر نُنْجِ : ہم بچالیں گے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنین
پھر ہم اپنے پیغمبروں کو اور ان لوگوں کو جو ایمان والے تھے بچا لیتے تھے، اسی طرح ہم (سب) مومنوں کو نجات دیا کرتے ہیں (یہ) ہمارے ذمہ ہے،156۔
156۔ قرآن مجید نے اس حقیقت کو بار بار مختلف پیرایوں میں واضح کیا ہے کہ عذاب الہی جب آتا ہے صرف کافروں اور منکروں پر آتا ہے۔ اور مومنین اس سے بچا لئے جاتے ہیں۔ اور یہیں سے یہ بات بھی صاف ہوجاتی ہے کہ تکوینی حادثے جن میں مومن و کافر سب بلاامتیاز وتفریق یکساں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ مثلا قحط، سیلاب، وباء یہ ہرگز صحیح معنی میں ”’ عذاب الہی “ نہیں۔ زیادہ سے زیادہ انہیں نمونہ عذاب الہی کہا جاسکتا ہے۔ (آیت) ” ثم “۔ ربط کلام انہیں پچھلی ہلاک شدہ قوموں سے ہے۔ (آیت) ” ننجی “۔ یعنی اس عذاب سے نجات دے دیتے ہیں۔
Top