Tafseer-e-Majidi - Yunus : 25
وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلٰى دَارِ السَّلٰمِ١ؕ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَاللّٰهُ : اور اللہ يَدْعُوْٓا : بلاتا ہے اِلٰى : طرف دَارِ السَّلٰمِ : سلامتی کا گھر وَيَهْدِيْ : اور ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے راہ راست پر چلا دیتا ہے،44۔
44۔ اور یہی لوگ ہیں جنہیں اس سلامتی کے گھر تک پہنچ جانے کی توفیق ہوجاتی ہے۔ (آیت) ”’ واللہ یدعوا “۔ اللہ اپنے بندوں کو بلاتا ہے اپنے انہیں احکام وہدایات کے ذریعہ سے۔ (آیت) ” الی دارالسلم “۔ سلامتی کا گھر یعنی اس فانی وناپائدار دنیا کے برعکس ہمیشہ قائم اور سلامت رہنے والا گھر مراد جنت ہے۔ اے الی الجنۃ (قرطبی) قال قتادۃ والحسن السلام ھو اللہ ودارہ الجنۃ وسمیت الجنۃ دارالسلام لان من دخلھا سلم من الافات (قرطبی) لاشبھۃ ان المراد من دارالسلام الجنۃ الا انھم اختلفوا فی سبب الذی لاجلہ حصل ھذا الاسم (کبیر) عارفین نے لکھا ہے کہ آیت میں مومنین کے لئے تو عبرت ہے کہ شہنشاہ خود بلا رہا ہے اور غلام حاضری میں توقف کر رہے ہیں اور منکرین کے لئے سرزنش ہے کہ وہ کیسی دعوت ونعمت سے محروم رہے جارہے ہیں اور دنیا پرستوں کے لئے تازیانہ عبرت ہے کہ وہ کیسی پست و حقیر چیزوں کے پھیر میں پڑے ہوئے ہیں اور عاشقوں کے لئے بشارت ہے کہ ان کے حق میں اشارے خلوت خاص کے ہورہے ہیں۔ (آیت) ” یھدی من یشآء “۔ اللہ کی طرف سے یہ ہدایت ہمیشہ مشیت تکوینی اور بیشمار مصلحتوں اور حکمتوں کے ماتحت ہوتی ہے۔
Top