Tafseer-e-Majidi - Yunus : 39
بَلْ كَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِهٖ وَ لَمَّا یَاْتِهِمْ تَاْوِیْلُهٗ١ؕ كَذٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِیْنَ
بَلْ : بلکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِمَا : وہ جو لَمْ يُحِيْطُوْا : نہیں قابو پایا بِعِلْمِهٖ : اس کے علم پر وَلَمَّا : اور ابھی نہیں يَاْتِهِمْ : ان کے پاس آئی تَاْوِيْلُهٗ : اس کی حقیقت كَذٰلِكَ : اسی طرح كَذَّبَ : جھٹلایا الَّذِيْنَ : ان لوگوں نے مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَانْظُرْ : پس آپ دیکھیں كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
نہیں بلکہ یہ لوگ ایسی چیز کو جھٹلانے لگے جسے اپنے علم سے نہ گھیر پائے،64۔ اور ابھی ان کے پاس انجام نہیں پہنچا ہے اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے قبل ہوچکے ہیں سو دیکھ لیجیے کیسا (برا) ظالموں کا انجام ہوا ہے،65۔
64۔ یعنی بجائے اس کے کہ ٹھنڈے دل سے اس کی اعجازی خصوصیات پر غور کرتے اور پوری تحقیق سے کام لیتے، چٹ اس کی تکذیب پر مستعد ہوگئے۔ المراد انہم سارعوا الی تکذیبہ من غیران یتدبروا ما فیہ (روح) (آیت) ” ولما یاتھم تاویلہ “۔ تاویل کے معنی اصل حقیقت کی طرف رجوع کے بھی ہیں اور مآل علمی وفعلی کے بھی، الرجوع الی الاصل (راغب) رد الشیء الی الغایۃ المراد ۃ منہ علما کان اوفعلا (راغب) 65۔ یہاں مراد مآل فعلی یا انجام سے لی گئی ہے۔ اور وہ عذاب الہی ہی ہے۔ اے ولم یاتھم حقیقۃ عاقبۃ التکذیب من نزول العذاب بھم (قرطبی) جو زان یراد بالتاویل وقوع مدلولہ وھو عاقبتہ (روح) (آیت) ” کذلک “۔ یعنی ایسے ہی بےسوچے سمجھے تکذیب کرنے لگے تھے۔ ؛ اے مثل تکذیبھم من غیر تدبر وتامل (روح) (آیت) ” کذب الذین من قبلھم “۔ منکرین سابق نے اپنے اپنے زمانے کے انبیاء کی تکذیب اسی طرح کی تھی۔
Top