Tafseer-e-Majidi - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور اگر وہ آپ کو جھٹلاتے رہیں تو کہہ دیجیے کہ میرا عمل میرے لئے اور تمہارا عمل تمہارے لئے ہے تم اس سے بری الذمہ ہو کہ جس پر میں عمل کررہا ہوں اور میں اس سے بری الذمہ ہوں کہ جس پر تم عمل کررہے ہو،67۔
67۔ (تو جس طریقہ پر چاہو، قائم رہو) یہ آخری اور انقطاعی جواب ہے اس موقع کے لئے، جب سب دلائل پہلے پیش ہوچکے ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ اہل طریق اسی سنت پر عمل کرتے ہیں۔ جب دیکھتے ہیں کہ مخاطب محض ضد اور ہٹ سے کام لے رہا ہے۔ برخلاف اہل ظواہر کے کہ وہ مناظرہ کے موقع پر کبھی ایسی بات نہیں کہتے بلکہ ایسا کہنے میں اپنی شکست اور کسر شان سمجھتے ہیں۔
Top