Tafseer-e-Majidi - Yunus : 42
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّسْتَمِعُوْنَ : کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تُسْمِعُ : سناؤگے الصُّمَّ : بہرے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل نہ رکھتے ہوں
اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو آپ کی طرف کان لگاتے ہیں تو کیا آپ بہروں کو سنا دیں گے جبکہ وہ سمجھ سے بھی کام نہ لے رہے ہوں ؟ ،68۔
68۔ (یعنی ان کے دل ارادۂ ایمان وطلب حق سے بالکل خالی ہوں) (آیت) ” ومنھم من یستمعون الیک “۔ یعنی بہ ظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کی بات سنیں گے اور سوچ سمجھ کر مان بھی لیں گے۔ آج یہ تصویر بہت سے ” مستشرقین “ یورپ پر، سیرت نبوی ﷺ اور شریعت اسلامی پر قلم اٹھانے والوں پر صادق آتی ہے۔ ان کی کتاب کی تمہیدوں، مقدموں، دیباچوں کو پڑھیے تو اپنے کو ظاہر کریں گے کہ یہ کسیے بےتعصب، انصاف پسند، تحقیق دوست ہیں، اور جوں جوں آگے بڑھتے جائیے، زہر ہلاہل کے انبار درانبار انہی اوراق میں ملتے جائیں گے۔
Top