Tafseer-e-Majidi - Yunus : 47
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ رَسُوْلُهُمْ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلِكُلِّ : اور ہر ایک کے لیے اُمَّةٍ : امت رَّسُوْلٌ : رسول فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آگیا رَسُوْلُھُمْ : ان کا رسول قُضِيَ : فیصلہ کردیا گیا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہیں کیے جاتے
اور ہر امت کے لئے ایک پیام رساں ہوا ہے پھر جب ان کے ہاں پیام رساں آچکتا ہے تو ان کے درمیان فیصلہ انصاف کے ساتھ کردیا جاتا ہے اور ان پر ظلم (ذرا) نہیں کیا جاتا،75۔
75۔ پوری طرح تبلیغ احکام اور اتمام حجت کے بعد سرکشوں اور باغیوں پر اجراء سزا میں کوئی سوال ہی ظلم اور زیادتی کا باقی نہیں رہ جاتا۔ (آیت) ” ولکل امۃ “۔ امت سے مراد امت مکلف ہے تو معنی یہ ہوں گے کہ ہر وہ امت جسے ارادۂ الہی نے مکلف بنانا چاہا، اسے پہلے تبلیغ ضرور کی گئی، وقد یقال ان المراد میں کل امۃ کل جماعۃ اراد اللہ تعالیٰ تکلیفھا (روح) اس تشریح کے بعد یہ سوال خود بخود ہوجاتا ہے کہ جو لوگ دور رفترۃ میں (یعنی نبی کے وجود سے پیشتر) گزرے ہیں، ان کا کیا حشر ہوگا ؟۔۔۔ جواب بالکل ظاہر ہے کہ جب ان پر تبلیغ ہی نہیں ہوئی تو وہ لوگ مکلف ہی نہیں ٹھیرے۔ ان سے سوال صرف ان کی استعداد وفہم وبصیرت کے مطابق ہوگا۔ (آیت) ” رسول “۔ رسول یہاں اصطلاحی معنی میں نہیں لغوی معنی میں ہے۔ یعنی اللہ کی طرف سے پیام حق پہنچا دینے والا اور اس عموم کے تحت میں رسول اصطلاحی اور اس کے نائب، شاگرد وغیرہ سب آجاتے ہیں۔ محققین نے یہیں سے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ جن ملکوں اور قوموں میں ” رسول “ (بہ معنی اصطلاحی) کے آنے کی کوئی تحقیق نہیں ہوئی ہے احتیاط اسی میں ہے کہ وہاں کے مشہور ہادیوں اور رہبروں کے باب میں سکوت اختیار کیا جائے۔ احتمال ہے کہ وہ لوگ رسول ہی ہوں یا ممکن ہے کہ نائب رسول ہوں۔ اخذ منہ المحققون الاحتیاط بکف اللسان عن من لم یعلم حالہ من القرون الاولی فی اقالیم لم یعرف بعث الرسل فیھا لاحتمال کو نھم رسلا الی اھل تلک الاقالیم (روح) (آیت) ” قضی بینھم بالقسط “۔ اور وہ فیصلہ حق و انصاف کے مطابق یہی ہے کہ سرکشوں، باغیوں، طاغیوں کو مبتلائے عذاب کیا جائے۔ (آیت) ” قضی بینھم بالقسط “۔ اور (آیت) ” وھم لایظلمون “۔ دو دو فقروں کا لانا تاکید کلام کے لئے ہے۔ اور اس امر کے بالکل صاف کردینے کو کہ خدائی عدالت میں ظلم ممکن ہی نہیں۔ فالتکریر لاجل التاکید والمبالغۃ فی نفی الظلم (کبیر)
Top