Tafseer-e-Majidi - Yunus : 55
اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک لِلّٰهِ : اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچ وَّلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے نہیں
یاد رکھو کہ جو کچھ ہے آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی ملک ہے،85۔ یاد رکھو کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،86۔
85۔ (چنانچہ وہ اپنی جس مخلوق کے ساتھ جو تصرف اور جو سلوک چاہے کرے، اس کا ہر عمل عادلانہ ہی ہوگا، خواہ انسانی معیار سے غیر عادلانہ ہی نظر آئے) (آیت) ” الا۔ حرف تنبیہ ہے۔ فقرہ کے شروع میں لایا جاتا ہے اور اس کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ آگے کوئی بہت اہم حقیقت بیان کی جارہی ہے جسے خاص توجہ سے سننا چاہیے۔ کلمۃ تنبیہ للسامع ترادفی اول الکلام اے انتبھوا لما اقول لکم (قرطبی) 86۔ یعنی ایسے قطعی اور یقینی حقائق سے بھی غافل وبے خبر ہیں۔ (آیت) ” ان وعد اللہ حق “۔ سو قیامت اپنے وقت معین پر ضرور واقع ہو کر رہے گی۔
Top