Tafseer-e-Majidi - Yunus : 99
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًا١ؕ اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَاٰمَنَ : البتہ ایمان لے آتے مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں كُلُّھُمْ جَمِيْعًا : وہ سب کے سب اَفَاَنْتَ : پس کیا تو تُكْرِهُ : مجبور کریگا النَّاسَ : لوگ حَتّٰى : یہانتک کہ يَكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو روئے زمین پر جتنے بھی لوگ ہیں سب کے سب ایمان لے آتے،148۔ سو کیا آپ لوگوں پر جبر کرسکتے ہیں جس میں وہ ایمان لے ہی آئیں،149۔
148۔ (لیکن بیشمار تکوینی مصلحتوں اور حکمتوں سے مشیت الہی نے اس عالم کو عالم ابتلاء ہی رکھا ہے اور کسی کو بھی ایمان لانے پر مضطر ومجبور نہیں کیا ہے) للاشاعرۃ لکونہ مخالفا للحکمۃ التی علیھا بناء اساس التکوین والتشریع (روح) اے لاضطرھم الیہ (قرطبی) (آیت) ” کلھم “۔ تاکید کے لئے ہے۔ بعض کے نزدیک من فی الارض کی تاکید کے لئے اور بعض کے نزدیک (آیت) ” جمیعا “ کی تاکید کے لئے۔ 149۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کو تسکین و تسلی دی گئی ہے کہ آپ سب کے ایمان نہ لانے سے مغموم ومحزون نہ ہوں۔ یہیں سے بعض علماء محققین نے یہ نکالا ہے کہ کافی تبلیغ کے بعد پھر نتائج کے درپے ہونے اور ثمرات تبلیغ کے انتظار کی ضرورت نہیں۔
Top