Tafseer-e-Majidi - At-Takaathur : 5
كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِؕ
كَلَّا : ہرگز نہیں لَوْ : کاش تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے عِلْمَ الْيَقِيْنِ : علم یقین
ہاں اور ہاں کاش تم یقینی طور پر جان لیتے ! ،3۔
3۔ (اور دنیا میں دلائل صحیح پر غور کرکے، یعنی بعد مرگ تو یقین کرنا ہی پڑے گا، کاش اسی زندگی میں تم عقل سلیم سے کام لے کر نتیجہ یقین تک پہنچ گئے ہوتے، (آیت) ” علم الیقین “۔ فقہاء نے بالاتفاق لکھا ہے کہ اعمال میں محض ظن غالب کافی ومعتبر ہے۔ البتہ اعتقادیات میں، متکلمین کہتے ہیں کہ جانب مخالفت کا احتمال بھی نہ رہنا چاہیے، اور یہی علم الیقین ہے۔
Top