Tafseer-e-Majidi - At-Takaathur : 8
ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر لَتُسْئَلُنَّ : تم پوچھے جاؤگے يَوْمَئِذٍ : اس دن عَنِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کی بابت
پھر اس روز تم سے (ہر) نعمت کی پوچھ ہوگی،6۔
6۔ (کہ ہر نعمت کا حق، یعنی ایمان وطاعت بجالائے یا نہیں) (آیت) ” ثم “۔ مفسرین نے کہا ہے کہ خطاب یہاں نوع انسان کو عام ہے، کفار ومشرکین کے ساتھ مخصوص نہیں، اور (آیت) ” ثم “۔ اس لحاظ سے مفید ترقی ہے، یعنی یہ سوال جب غیر مجرمین تک سے ہوگا، جن پر کوئی ضرر اس سے مترتب نہ ہوگا، تو پھر مجرمین کے لئے اس سوال کی جواہمیت، اشدیت اور ہیبت ہے، ظاہر ہی ہے۔ (آیت) ” النعیم “۔ اس میں دنیا کی ہر وہ چیز آگئی، جو کسی نہ کسی جہت سے مفید یا لذیذہو۔ یجب حملہ علی جمیع النعم (کبیر) والنعیم عام لکل مایتلذذبہ من مطعم ومشرب ومفرش ومرکب (روح) ۔
Top