Tafseer-e-Majidi - Hud : 105
یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ۚ فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن يَاْتِ : وہ آئے گا لَا تَكَلَّمُ : نہ بات کرے گا نَفْسٌ : کوئی شخص اِلَّا : مگر بِاِذْنِهٖ : اس کی اجازت سے فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے شَقِيٌّ : کوئی بدبخت وَّسَعِيْدٌ : اور کوئی خوش بخت
جس وقت وہ آئے گا کوئی شخص بول نہ سکے گا بجز اللہ کی اجازت کے پھر بعض تو ان میں شقی ہوں گے اور بعض سعید،148۔
148۔ (آیت) ” شقی “۔ یعنی بدبخت یا سزا وار نار۔ الذی وجبت لہ نار لا ساء تہ (کشاف) (آیت) ” سعید “۔ یعنی خوش نصیب یا قابل عفو وسزا وار جنت۔ الذی وجبت لہ اجنۃ لاحسانہ (کشاف) (آیت) ” لا تکلم نفس الا باذنہ “۔ یہ بیان یوم قیامت کے ہول اور دہشت کا ہورہا ہے۔ (آیت) ” منھم “۔ یعنی اہل محشر میں سے۔ ضمیر ھم اہل موقف کے لیے ہے اور ایسے موقع کے لیے جو سیاق سے بہ خوبی سمجھ میں آجائے عربی اسلوب بلاغت میں ضمیر کے قبل اسم لانا بالکل غیر ضروری ہے۔ الضمیر لاھل الموقف ولم یذکر لان ذلک معلوم (کشاف)
Top