Tafseer-e-Majidi - Hud : 113
وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ١ۙ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِیَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَ : اور لَا تَرْكَنُوْٓا : نہ جھکو اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا انہوں نے فَتَمَسَّكُمُ : پس تمہیں چھوئے گی النَّارُ : آگ وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی اَوْلِيَآءَ : مددگا۔ حمایتی ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : نہ مدد دئیے جاؤگے
اور ان لوگوں کی طرف مت جھکوجو ظالم ہیں (اپنے حق میں) ،158۔ ورنہ تمہیں بھی (دوزخ) کی آگ چھوجائے گی اور (اس وقت) اللہ کے سوا کوئی تمہارا رفیق نہ ہوگا پھر تمہاری مدد بھی کی نہ جائے گی،159۔
158۔ (اے مسلمانو ! ) خطاب عام امت سے ہے۔ (آیت) ” ولا ترکنوا “۔ یہ رکون یا جھکنا بہ اعتبار دوستی اور محبت اور شرکت احوال و اعمال کے ہے۔ (آیت) ” الی الذین ظلموا “۔ یعنی کافروں اور مشرکوں کی طرف۔ 159۔ یہ ساری وعیدیں رکون الی الکفار یعنی کافروں کی طرف محض مائل ہونے پر بیان ہورہی ہیں اللہ اللہ ! کفر کس درجہ اللہ کی نظر میں مبغوض ہے ! علماء محققین کے حسب تصریح بلاضرورت کفار کی وضع اختیار کرنا باوجود قدرت ان پر نکیر ان کی تعظیم کرنا بلاضرورت شرعی ان کے ساتھ مصاحبت ومجالست اور ان کے ساتھ مداہنت یہ سب اسی نہی کے تحت میں آجاتا ہے اور یہ سب مثالیں رکوان الی الکفار کی ہیں۔ فاقتضی ذلک النھی عن مجالسۃ الظالمین وموانستھم والا نصات الیھم (جصاص)
Top