Tafseer-e-Majidi - Hud : 29
وَ یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مَالًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَ لٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مَالًا : کچھ مال اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وَمَآ اَنَا : اور نہیں میں بِطَارِدِ : ہانکنے والا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّلٰقُوْا : ملنے والے رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلٰكِنِّيْٓ : اور لیکن میں اَرٰىكُمْ : دیکھتا ہوں تمہیں قَوْمًا : ایک قوم تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
اور اے میری قوم والو، میں تم سے اس (تبلغ) پر کچھ مال تو نہیں مانگتا، میرا معاوضہ تو بس اللہ ہی کے ذمہ ہے، اور میں تو ان لوگوں کو جو ایمان لے آتے ہیں نکالنے والا نہیں،40۔ یہ لوگ اپنے پروردگار کے پاس حاضر ہونے والے ہیں، البتہ میں تمہی لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ جہالت کئے جا رہے ہو،41۔
40۔ (جیسا کہ تم چاہتے ہو) (آیت) ” ان اجری الا علی اللہ “۔ یعنی میرا سہارا تو صرف رضاء الہی اور اجر اخروی ہے۔ (آیت) ” لا اسئلکم علیہ مالا “۔ میں کیا اپنے موعظت و دعوت کی کوئی فیس تم سے طلب کررہا ہوں جو تم اس کی گراں باری سے کچلے جاتے ہو۔ فقہاء نے تصریح کی ہے کہ عبادت واجب پر معاوضہ لینا ناجائز ہے۔ (آیت) ” وما انا بطارد الذین امنوا “۔ محققین صوفیہ نے کہا ہے کہ مسکینوں اور کم حیثیت والوں کو حضوری مجالس اور التفات خاص سے محروم نہ رکھنا عین سنت انبیاء ہے) 41۔ (کہ توحید جیسے عقیدہ سے جو سرتا سر فطرت سلیم کے عین مطابق ہے گزیز کئے چلے جارہے ہو) (آیت) ” انھم ملقوا ربھم “۔ یعنی یہ لوگ عزت ومقبولیت کے ساتھ اپنے پروردگار کے حضور میں حاضر ہونے والے ہیں۔ سو ان کی اہانت میں کیسے کرسکتا ہوں۔ لانھم من اھل الزلفی المقربون الفائزون عند اللہ تعالیٰ (روح) دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے پاس حاضری کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ ای مصدقون بلقاء ربھم یؤمنون بہ (کشاف)
Top