Tafseer-e-Majidi - Hud : 34
وَ لَا یَنْفَعُكُمْ نُصْحِیْۤ اِنْ اَرَدْتُّ اَنْ اَنْصَحَ لَكُمْ اِنْ كَانَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یُّغْوِیَكُمْ١ؕ هُوَ رَبُّكُمْ١۫ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَؕ
وَلَا يَنْفَعُكُمْ : اور نہ نفع دے گی تمہیں نُصْحِيْٓ : میری نصیحت اِنْ : اگر اَرَدْتُّ : میں چاہوں اَنْ اَنْصَحَ : کہ میں نصیحت کردوں لَكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر (جبکہ) كَانَ : ہے اللّٰهُ يُرِيْدُ : اللہ چاہے اَنْ يُّغْوِيَكُمْ : کہ گمراہ کرے تمہیں هُوَ : وہ رَبُّكُمْ : تمہارا رب وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
اور میری خیر خواہی تمہیں نفع نہیں پہنچا سکتی گو میں تمہارے ساتھ (کیسی ہی) خیرخواہی کرنا چاہوں جبکہ اللہ ہی کو تمہارا گمراہ کرنا منظور ہو،48۔ وہی تمہارا (مالک و) پروردگار ہے اور اسی کی طرف تم واپس جاؤ گے
48۔ (تمہارے عناد و استکبار کی بناء پر) (آیت) ” ان کان اللہ “۔ اللہ کا ذکر یہاں بہ حیثیت تکوینی علت العلل یا مسبب الاسباب کے ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے ارشاد کا مطلب یہ ہوا کہ جب اپنی بدقسمتی سے تم خود ہی اپنے لئے نفع حاصل کرنا اور نقصان سے بچنا نہ چاہو تو میرے چاہنے سے کیا ہوتا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ ہدایت شیخ کے قبضہ میں نہیں۔
Top