Tafseer-e-Majidi - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور تم کشتی ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم سے تیار کرو،52۔ اور مجھ سے ان لوگوں کے باب میں گفتگو نہ کرنا جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ ڈوب کر رہیں گے،53۔
52۔ (کہ اس کے ذریعہ سے تم اور مومنین طوفان سے محفوظ رکھے جاؤگے) (آیت) ” الفلک “۔ مسیحی علماء کی تحقیق کے مطابق یہ کشتی طول میں 525 فٹ، عرض میں 2187 فٹ اور بلندی میں 2152 فٹ تھی، ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر القرآن انگریزی، نیز ملاحظہ ہو پارہ 11 میں سورة یونس میں حواشی متعلقہ۔ توریت میں ہے :۔” تو اپنے واسطے گو پھر کی لکڑی کی ایک کشتی بنا۔ اس کشتی میں کوٹھریاں تیار کر اور اس کے باہر اور بھتیر رال لگا اور اس کی ایسی بنا کہ اس کی لمبائی تین سو ہاتھ اور اس کی چواڑئی پچاس ہاتھ اور اس کی اونچائی تیس ہاتھ کی ہو اور اس کشتی میں ایک روشندان بنا۔ اوپر سے لے کر ہاتھ بھر میں اسے تمام کر اور کشتی کی ایک طرف دروازہ بنا اور نیچے کا طبقہ اور دوسرا اور تیسرا بھی بنا “۔ (پیدائش 6: 14۔ 16) یہ کشتی کس ساخت اور پیمانہ کی تھی ؟ اس کی جو تفصیلات بائبل میں ہیں، قرآن نے ان سے یکسر قطع نظر کرلی ہے اس لئے کہ ان تفصیلات سے حاصل کچھ بھی نہیں اور اسی لئے اس قسم کی تحقیقات کے زیادہ درپے ہوجانا کوئی مفید خدمت دین کی نہیں۔ امام رازی (رح) نے خوب فرمایا ہے کہ یہ ساری بحثیں بیکار ہیں۔ مومن کے لئے بس اس قدر جان لینا کافی ہے کہ کشتی میں اتنی گنجائش تھی کہ اس وقت کی مومن آبادی اور جانوروں کے جوڑے اس میں سماگئے تھے کہ قرآن میں مذکور اسی قدر ہے۔ (کبیر) اور صاحب روح المعانی نے بھی اسی قسم کی تقریر کی ہے۔ (آیت) ’ باعیننا “۔ محاورہ میں اس سے کنایہ ہوتا ہے حفاظت ونگرانی سے۔ جعل العین کنایۃ عن الاحتیاط فلھذا قال المفسرون معناہ بحفظنا ایاک (کبیر) قیل ان ملابسۃ العین کنایۃ عن الحفظ وملا بسۃ الاعین لمکان الجمع کنایۃ عن کمال الحفظ والمبالغۃ فیہ (روح) ذکر العین لتضمنھا معنی الرعایۃ وقولہ تعالیٰ واصنع الفلک باعیننا اے برعایۃ منا وحفظ (ابو البقا) 53۔ (اور ان کے حق میں سفارش بیکار ہے) توریت میں ہے :۔ ” اور دیکھ میں ہاں، میں ہی زمین پر طوفان کا پانی لاتا ہوں کہ ہر ایک جسم کو جس میں زندگی کا دم ہے، آسمان کے نیچے سے مٹا ڈالوں اور سب جو زمین پر ہیں مرجائیں گے، پر میں تجھ سے اپنا عہد قائم رکھوں گا۔ (پیدائش 6: 17)
Top