Tafseer-e-Majidi - Hud : 48
قِیْلَ یٰنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَ بَرَكٰتٍ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَ١ؕ وَ اُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ یَمَسُّهُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِیْمٌ
قِيْلَ : کہا گیا يٰنُوْحُ : اے نوح اهْبِطْ : اتر جاؤ تم بِسَلٰمٍ : سلامتی کے ساتھ مِّنَّا : ہماری طرف سے وَبَرَكٰتٍ : اور برکتیں عَلَيْكَ : تجھ پر وَ : اور عَلٰٓي اُمَمٍ : گروہ پر مِّمَّنْ : سے، جو مَّعَكَ : تیرے ساتھ وَاُمَمٌ : اور کچھ گروہ سَنُمَتِّعُهُمْ : ہم انہیں جلد فائدہ دینگے ثُمَّ : پھر يَمَسُّهُمْ : انہیں پہنچے گا مِّنَّا : ہم سے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
ارشاد ہوا کہ اے نوح (علیہ السلام) اترو ہماری طرف سے سلامتی اور برکتیں لے کر اپنے اوپر بھی اور ان جماعتوں پر بھی جو تمہارے ساتھ ہیں،74۔ اور جماعتیں تو ایسی بھی ہوں گی کہ ہم انہیں چند روزہ عیش دیں گے پھر ان پر ہماری طرف سے عذاب دردناک ہوگا،75۔
74۔ بہ لحاظ ایمان و اعتقاد) (آیت) ” ممن معک “۔ من، ابتداء غایت کے لیے ہے۔ یعنی وہ نسل بھی جو اس وقت حضرت نوح (علیہ السلام) کے ہمراہ موجود تھی اور ان سے چلنے والی ایمانی نسلیں بھی گویا معیت ایمانی حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ اس وقت تک کے مومنین کو بھی حاصل ہے اور اس طرح سلامتی اور برکات کی بشارت میں ہر دور کے اہل ایمان شامل ہوگئے۔ المراد ممن معک نسلا وتولدا (کبیر) ومن فی قولہ ممن معک لابتداء الغایۃ والمعنی وعلی امم ناشءۃ من الذین معک (کبیر) من لابتداء الغایۃ ای ناشءۃ من الذین معک وھم الامم ال مومن ون الی اخر الدھر (بحر) (آیت) ” اھبط “۔ جہاز سے کوہ جودی پر اترنے کا حکم تو اوپر مل چکا تھا اب حکم ہورہا ہے کہ پہاڑ سے زمین پر اترو۔ الھبوط النزول قیل من الجبل الی الارض (روح) (آیت) ’ ’ قیل “۔ یہ حکم اس وقت ہورہا ہے جب طوفان پوری طرح ختم ہوچکا ہے اور زمین رہنے بسنے کے قابل ہوگئی ہے۔ (آیت) ” بسلم منا “۔ امام رازی (رح) نے کہا ہے کہ عارفین ہر نعمت کا مشاہدہ اسی حیثیت سے کرتے ہیں کہ وہ نعمت حق تعالیٰ کی جانب سے ہے۔ آیت میں منا کا اضافہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے مرتبہ عرفان وصدیقیت کے لحاظ سے ہے۔ 75۔ (آخرت میں) ظاہر ہے کہ مراد بعد کی آنے والی کافر قومیں ہیں۔ (آیت) ” امم “۔ تقدیر کلام یوں سمجھی گئی ہے۔ وامم منھم اور مفسرین محققین نے لکھا ہے کہ آیت کے دونوں ٹکڑوں میں ایک طرف مومنین قیامت تک کے لیے، اور دوسری طرف کفار قیامت تک کے لیے شامل ہوگئے ایک کے لیے سلامتی کا وعدہ اور دوسرے کے لیے عذاب کی وعید۔ قال المفسرون دخل فی تلک السلام ۃ کل مومن وکل مومن ۃ الی یوم القیمۃ ودخل فی ذلک المتاع وفی ذلک العذاب کل کافر وکافرۃ الی یوم القیامۃ (کبیر)
Top