Tafseer-e-Majidi - Hud : 50
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : قوم عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارا نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : مگر (صرف) مُفْتَرُوْنَ : جھوٹ باندھتے ہو
اور (قوم) عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا،78۔ انہوں نے کہا اے میری قوم اللہ ہی کی عبادت کرو اسکے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں باقی (سب) تم محض افتراء کررہے ہو،79۔
78۔ قوم عاد اور حضرت ہود نبی پر حاشیے سورة الاعراف کے رکوع 9 میں گزر چکے۔ (آیت) ” الی عاد “۔ عرب قدیم کی قوم عاد خلیج فارس کے کنارے کنارے عراق کی سرحد تک آباد تھی اس کا اصل مسکن یمن وحضر موت کا علاقہ تھا۔ مزار نبی ہود کے نام سے علاقہ حضرموت میں قسم کے مشرق میں ایک زیارت گاہ آج تک موجود ہے۔ 79۔ یعنی اصل حقیقت تو صرف توحید ہے باقی سب تمہارے گڑھے ہوئے ڈھکوسلے ہیں۔ (آیت) ” اعبدوا للہ “۔ یعنی صرف خدائے واحد کی پرستش کرو کسی اور کو اس میں شریک نہ کرو۔ معناہ لاتعبدوا غیر اللہ (کبیر) ای وحدواللہ (معالم) امر الھم بعبادۃ اللہ وحدہ لاشریک لہ ناھیا لھم عن الاوثان التی افتروھا (ابن کثیر) اللہ کے وجود اور اس کی عبادت سے منکر تو دنیا میں شاذونادر ہی کوئی قوم ہوئی ہے ورنہ انسانیت کا اصل مرض الحاد نہیں بلکہ شرک رہا ہے لہ شریک لہ ناھیا لھم عن الاوثان التی افتروھا (ابن کثیر) اللہ کے وجود اور اس کی عبادت سے منکر تو دنیا میں شاذو نادر ہی کوئی قوم ہوئی ہے ورنہ انسانیت کا اصل مرض الحاد نہیں بلکہ شرک رہا ہے یعنی ایک خدائے اعظم کے اقرار کے ساتھ ساتھ دوسرے چھوٹے موٹے دیوی دیوتاؤں کی شرکت اور انتظامات کائنات میں ان کا دخل و تصرف۔ فخرالمفسرین امام رازی (رح) نے آیت کے تحت میں اپنی سیاحت ہند کا ذکر کیا ہے اور اپنا مشاہدہ درج کیا ہے کہ وجود باری کے منکر مشرکین ہند بھی نہ تھے۔ صرف اس کی توحید کے منکر تھے اور بت پرستی میں مبتلا۔۔ یہی بیماری پہلے بھی تھی اور یہی آج بھی ہے۔ کاش کوئی صاحب ذرا تلاش کرکے اس کا پتہ لگاتے کہ امام موصوف ہندوستان میں کب آئے تھے کہاں کہاں کی سیاحت کی تھی کل کتنے دن رہے تھے۔ وقس علی ھذا۔ یہ خدمت اگر دین کی نہیں تو ایک بڑے خادم دین کی ضرور ہوجاتی۔
Top