Tafseer-e-Majidi - Hud : 56
اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ١ؕ مَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
اِنِّىْ : بیشک میں تَوَكَّلْتُ : میں نے بھروسہ کیا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر رَبِّيْ : میرا رب وَرَبِّكُمْ : اور تمہارا رب مَا : نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا اِلَّا : مگر هُوَ : وہ اٰخِذٌ : پکڑنے والا بِنَاصِيَتِهَا : اس کو چوٹی سے اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
میں نے تو اللہ پر بھروسہ کر رکھا ہے (جو) میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار۔ جتنے بھی جاندار ہیں سب کی پیشانی ہی پکڑے ہوئے ہے بیشک میرا پروردگار ہے صراط مستقیم پر،85۔
85۔ یعنی وہی صراط مستقیم کی جانب رہنمائی کرتا ہے اور وہ ملتا بھی صراط مستقیم پر چلنے سے ہے حضرت ہود (علیہ السلام) کی ساری تقریر توحید کے ایک مبلغ وداعی کے لیے ہمیشہ کے لیے نمونہ ہے۔ (آیت) ” الا ھو اخذ بنا صیتھا “۔ یعنی سب اس کے قبضہ قدرت میں ہیں جیسے اردو محاورہ میں کہتے ہیں کہ کوئی بے اس کے حکم کے کان نہیں ہلا سکتا۔ ای ما من حیوان الا ھو تحت قھرہ وقدرتہ ومنقاد لقضاۂ وقدرہ (کبیر) واعلم ان العرب اذا وصفوا انسانا بالذلۃ والخضوع قالوا ما ناصیۃ فلان الابیدفلان ای انہ مطیع لہ فخوطبوا فی القران بما یعرفون (کبیر)
Top