Tafseer-e-Majidi - Hud : 63
قَالَ یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ اٰتٰىنِیْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَیْتُهٗ١۫ فَمَا تَزِیْدُوْنَنِیْ غَیْرَ تَخْسِیْرٍ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اَرَءَيْتُمْ : کیا دیکھتے ہو تم اِنْ كُنْتُ : اگر میں ہوں عَلٰي بَيِّنَةٍ : روشن دلیل پر مِّنْ رَّبِّيْ : اپنے رب سے وَاٰتٰىنِيْ : اور اس نے مجھے دی مِنْهُ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت فَمَنْ : تو کون يَّنْصُرُنِيْ : میری مدد کریگا (بچائے گا) مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے اِنْ : اگر عَصَيْتُهٗ : میں اس کی نافرمانی کروں فَمَا : تو نہیں تَزِيْدُوْنَنِيْ : تم میرے لیے بڑھاتے غَيْرَ : سوائے تَخْسِيْرٍ : نقصان
(صالح (علیہ السلام) نے) کہا اے میری قوم والوبھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر میں اپنے پروردگار کی جانب سے دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے رحمت (خاص) عطا کی ہو،94۔ سو (یہ تو بتاؤ) مجھے کون بچا لے گا اللہ سے اگر میں اس کی نافرمانی کروں، سو تم تو سراسر میرا نقصان ہی کررہے ہو،95۔
94۔ (اور دعوت توحید پر مجھے مامور کیا ہو) (آیت) ” رحمۃ “۔ سے مراد نبوت لی گئی ہے۔ ای نبوۃ (بیضاوی) نبوۃ و حکمۃ (معالم) (آیت) ” ان کنت علی بینۃ من ربی “۔ یعنی مجھ پر توحید کی حقیقت روشن ہوچکی ہو۔ 95۔ (یہ فرمائش کرکے کہ میں دعوت توحید ترک کردوں) (آیت) ” ان عصیتہ “۔ یعنی تمہاری حسب فرمائش میں دعوت توحید میں تساہل وتغافل سے کام لینے لگوں۔
Top