Tafseer-e-Majidi - Hud : 71
وَ امْرَاَتُهٗ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَ١ۙ وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ
وَامْرَاَتُهٗ : اور اس کی بیوی قَآئِمَةٌ : کھڑی ہوئی فَضَحِكَتْ : تو وہ ہنس پڑی فَبَشَّرْنٰهَا : سو ہم نے اسے خوشخبری دی بِاِسْحٰقَ : اسحٰق کی وَ : اور مِنْ وَّرَآءِ : سے (کے) بعد اِسْحٰقَ : اسحق يَعْقُوْبَ : یعقوب
اور ان کی بیوی کھڑی تھیں پس وہ ہنسیں،105۔ پھر ہم نے انہیں بشارت دی اسحاق (علیہ السلام) کی اور اسحاق (علیہ السلام) کے آگے، یعقوب (علیہ السلام) کی،106۔
105۔ خوشگوار حیرت کے وقت ہنسی کا آجانا بالکل امر طبعی ہے اور خوشگوار حیرت کا موقع اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ گھر کے اندر جن آنے والوں کو انسان اور وہ بھی دشمن سمجھا جارہا تھا وہ دوست اور دوست بھی کیسے اللہ کے فرشتے نکلے۔ (آیت) ” امراتہ “۔ مراد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کہ زوجہ اولی حضرت سارہ ؓ ہیں۔ مفسر تھانوی (رح) نے فرمایا کہ ظاہرا حضرت سارہ ؓ پہلے اس جگہ نہ تھیں شاید پردہ میں ہوں پھر جب معلوم ہوگیا کہ فرشتے ہیں ان سے کیا پردہ سامنے چلی آئیں۔ جیسا کہ ایک دوسری جگہ قرآن ہی کے لفظ (آیت) ” فاقبلت “۔ سے معلوم ہوتا ہے۔ 106۔ (بہ طور پوتے کے) اس میں ضمنا یہ بات بھی آگئی کہ اسحاق زندہ رہیں گے اور صاحب اولاد ہوں گے۔ توریت میں ہے :۔ ” پھر خداوند نے ابراہام سے کہا کہ سرہ کیوں ہنس کر بولی کہ کیا میں جو ایسی بوڑھیا ہوگئی ہوں سچ مج چنوں گی کیا خداوند کے نزدیک کوئی بات مشکل ہے۔ (پیدائش 18: 13۔ 14)
Top