Tafseer-e-Majidi - Hud : 74
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِیْمَ الرَّوْعُ وَ جَآءَتْهُ الْبُشْرٰى یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍؕ
فَلَمَّا : پھر جب ذَهَبَ : جاتا رہا عَنْ : سے (کا) اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم الرَّوْعُ : خوف وَجَآءَتْهُ : اس کے پاس آگئی الْبُشْرٰي : خوشخبری يُجَادِلُنَا : ہم سے جھگڑنے لگا فِيْ : میں قَوْمِ لُوْطٍ : قوم لوط
پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) سے خوف زائل ہوگیا اور ان کی خوشخبری مل گئی تو وہ لگے ہم سے قوم لوط (علیہ السلام) کے باب میں بحث کرنے،110۔
110۔ یعنی قوم لوط (علیہ السلام) کی سفارش میں اصرار بلیغ کرنے۔ اس کی ضروری تفصیلات سورة عنکبوت میں انشاء اللہ ملیں گی۔ (آیت) ” فلما۔۔۔ البشری “۔ جب آپ کو اطمینان ہوگیا کہ آئے ہوئے مہمان انسان نہیں فرشتہ ہیں، اور آپ کا قلب فرزند کی بشارت سے مزید مسرت حاصل کرچکا۔ آیت سے یہ سبق بھی ملا کہ پیغمبر بھی اپنی طبعی زندگی میں بشری قوانین ہی کا پابند ہوتا ہے۔ توریت میں اس مقام پر ایک خاصہ طویل مکالمہ نقل ہوا ہے۔ (پیدائش 18: 23۔ 33)
Top