Tafseer-e-Majidi - Hud : 84
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ
وَ : اور اِلٰي مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارے لیے نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا وَ : اور لَا تَنْقُصُوا : نہ کمی کرو الْمِكْيَالَ : ماپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول اِنِّىْٓ : بیشک میں اَرٰىكُمْ : تمہیں دیکھتا ہوں بِخَيْرٍ : آسودہ حال وَّاِنِّىْٓ : اور بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ مُّحِيْطٍ : ایک گھیر لینے والا دن
اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا،124۔ وہ بولے اے میری قوم اللہ ہی کی عبادت کرو تمہارے لئے بجز اس کے کوئی بھی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو میں تو تم کو فراغت کی حالت میں دیکھتا ہوں اور میں ڈرتا ہوں تمہارے لئے گھیر لینے والے دن کے عذاب سے،125۔
124۔ مدین اور شعیب دونوں پر حاشیے سورة اعراف میں گزر چکے۔ (آیت) ” اخاھم “۔ بھائی سے مراد وہی وطنی یا نسلی بھائی ہیں قرآن میں اس لفظ کے بار بار آنے سے اس حقیقت پر بھی روشنی پڑجاتی ہے۔ نسبی اور وطنی اشتراک کے باوجود کسی کے نصیب میں ہدایت آجاتی ہے اور کوئی بدستور ظلمتوں اور ضلالتوں میں گرفتار رہتا ہے۔ 125۔ (آیت) ” یوم محیط “۔ یعنی وہ دن جو مجرم کو ہر طرف سے گھیر کر اسے مجبور وبے بس کردے گا اور کوئی صورت اس کی مخلصی اور رہائی کی باقی نہ رکھے گا۔ (آیت) ” یقوم۔۔۔ غیرہ “۔ ہر نبی کی پہلی اور بنیادی دعوت دعوت توحید ہی ہوتی ہے۔ (آیت) ” ولا تنقصوا لمکیال والمیزان “۔ اہل مدین ایک مشہور تجارت پیشہ قوم تھی، اور ان کے کاروباری اخلاق بھی سخت گندے اور پست تھے قرآن مجید اعتقادی گمراہیوں کے ازالہ کے ساتھ ساتھ اخلاقی معاشری معاملات کی بھی برابر اصلاح کرتا جاتا ہے۔
Top