Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : وہ جو کہ يُرِيْكُمُ : تمہیں دکھاتا ہے الْبَرْقَ : بجلی خَوْفًا : ڈرانے کو وَّطَمَعًا : اور امید دلانے کو وَّيُنْشِئُ : اور اٹھاتا ہے السَّحَابَ : بادل الثِّقَالَ : بوجھل
وہ وہی (خدا) ہے جو تمہیں بجلی (کی چمک) دکھلاتا ہے ذریعہ خوف بھی بناکر اور ذریعہ امید بھی بنا کر اور بوجھل بادلوں کو بلند کرتا ہے21۔
21۔ (جو پانی سے لدے ہوئے ہوتے ہیں) مدعایہ کہ بجلی اور بادل نہ خود کوئی دیوی دیوتا ہیں، نہ کسی اور دیوی دیوتا کے محکوم وماتحت ہیں محض اللہ کی ایک مخلوق اور دوسری بیجان مخلوق کی طرح تابع فرمان ہیں، اندر دیوتا یا کوئی اور دیوتا بجلی اور بارش کے خدا نہیں، (آیت) ” خوفا “۔ (یعنی یہ کہ کہیں گر کر سامان ہلاکت نہ بن جائے۔ ضمنا یہ بھی معلوم ہوگیا کہ برق میں ایک صفت ناری موجود ہے۔ (آیت) ” طمعا “۔ یعنی یہ کہ اب تیز بارش ہوگی اور اس سے سرسبزی، شادابی، خوشحالی پھیلے گی، ضمنا یہ بھی معلوم ہوگیا کہ برق میں ایک صفت نوری موجود ہے۔
Top