Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 18
لِلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰى١ؔؕ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْحِسَابِ١ۙ۬ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اسْتَجَابُوْا : انہوں نے مان لیا لِرَبِّهِمُ : اپنے رب (کا حکم) الْحُسْنٰى : بھلائی وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے لَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : نہ مانا لَهٗ : اس کا (حکم) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے (ان کا) مَّا : جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب وَّمِثْلَهٗ : اور اس جیسا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : کہ فدیہ میں دیدیں بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے سُوْٓءُ : برا الْحِسَابِ : حساب وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : بچھانا (جگہ)
جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا کہنا مان لیا ان کے لئے نیک (بدلہ) ہے،39۔ اور جن لوگوں نے اس کا کہنا نہ مانا ان کے پاس اگر دنیا بھر کی چیزیں بھی ہوں اور اسی کے ساتھ اتنی ہی اور بھی تو وہ سب اپنی طرف سے بہ طور فدیہ دے ڈالیں،40۔ سخت حساب ان لوگوں کا ہوگا اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ کیسی بری قرار گاہ ہے،41۔
38۔ (اپنے کلام میں ہر مضمون کے لیے) (آیت) ” فیمکث فی الارض “۔ یعنی اپنی نفع رسانی کے ساتھ باقی رہ جاتی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ جس طرح جھاگ کچھ دیر کے لیے اصل چیز کے اوپر نظر آتا ہے لیکن آخر کار وہ ناکارہ سمجھ کر پھینک ہی دیا جاتا ہے اور اصل چیز باقی رہ جاتی ہے، اسی طرح گوباطل چند روز کے لیے حق پر غالب آجائے لیکن انجام کار باطل مغلوب ہی ہو کر رہتا ہے، اور حق باقی وثابت رہتا ہے۔ 39۔ یعنی جنت (آیت) ” استجابوا لربھم “۔ اور اپنے رب کا کہنا مان لینا یہی ہے کہ توحید و اطاعت کی راہ اختیار کرلی ، 40۔ (قیامت کے دن اس امید پر کہ کسی طرح جان تو بچے اور عذاب سے رہائی ملے) (آیت) ” لم یستجیبوا لہ “۔ یعنی بدستور رہ معصیت وکفر پر قائم رہے۔ 41۔ یعنی قیامت میں ساری کائنات اور اس سے بڑھ کر بھی تصدیق کرنا ان منکروں اور بےدینوں کو ذرا بھی نفع نہ پہنچا سکے گا، اور یہ بدستور گرفتار عذاب رہیں گے۔
Top