Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 27
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ اللّٰهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْۤ اِلَیْهِ مَنْ اَنَابَۖۚ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتاری گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہتا ہے وَيَهْدِيْٓ : اور راہ دکھاتا ہے اِلَيْهِ : اپنی طرف مَنْ : جو اَنَابَ : رجوع کرے
اور جو کافر ہیں کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ (ہمارا فرمایشی) کیوں نہیں اترا،51۔ آپ کہہ دیجیے کہ واقعی اللہ گمراہ رکھتا ہے جسے چاہتا ہے اور راہ دکھا دیتا ہے اسے جو (اس کی طرف) رجوع کرے،52۔
51۔ یعنی یہ کافر از راہ طعن وعناد کہتے ہیں کہ یہ صاحب جو مدعی نبوت پیدا ہوئے ہیں، آخر اپنے خدا کے ہاں سے کوئی معجزہ ہماری پسند اور ہمارے معیار کے لائق لے کر کیوں نہیں آئے ہیں۔ 52۔ (اور یہ رجوع وانابت بندہ کا فعل اختیاری ہے) اس فعل اختیاری کے اختیار پر اللہ کی طرف سے ترتب ہدایت کا وعدہ ہے۔ (آیت) ” یضل من یشآء “۔ یعنی جسے اپنی حکمت تکوینی کے ماتحت اسے گمراہ رکھنا ہی منظور ہوتا ہے۔ گمراہی کی بابت کئی بار اوپر آچکا ہے کہ یہ انہی کے نصیب میں آتی ہے جو اپنی فہم خداداد سے کام نہیں لیتے۔
Top