Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 17
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍ١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ
يَّتَجَرَّعُهٗ : اسے گھونٹ گھونٹ پیے گا وَلَا : اور نہ يَكَادُ يُسِيْغُهٗ : گلے سے اتار سکے گا اسے وَيَاْتِيْهِ : اور آئے گی اسے الْمَوْتُ : موت مِنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر طرف وَّمَا هُوَ : اور نہ وہ بِمَيِّتٍ : مرنے والا وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے عَذَابٌ : عذاب غَلِيْظٌ : سخت
وہ اسے گھونٹ گھونٹ پئے گا جیسے وہ حلق سے نہ اترے گا،29۔ اور ہر طرف سے اس پر موت آئے گی اور وہ (کسی طرح) مر نہ چکے گا اور اسے ایک (اور) عذاب سخت کا سامنا کرنا ہوگا،30۔
29۔ (شدت حرارت یا غایب کراہت سے) (آیت) ” من ورآۂ جھنم “۔ وراء لغات اضداد میں سے ہے۔ اور اس کے معنی جس طرح ” پیچھے “ کے ہیں۔” آگے “ کے بھی آتے ہیں۔ ائمہ لغت سے یوں ہی منقول ہے۔ قال ابوعبیدہ وابن السکیت الوراء من الاضداد یقع علی الخلف والقدام (کبیر) اے من بین یدیہ (کشاف) یقال لمن خلفہ ویقال لمن قدامہ (راغب) 30۔ یعنی کوئی یہ نہ سمجھے کہ دوزخی کے لئے بس یہی ایک عذاب ہوگا۔ سلسلۂ عذاب تو بےنہایت ہے۔ برابر اس میں اضافہ و ترقی ہی ہوتی جائے گی، (آیت) وما ھو بمیت “۔ اور وہ کسی طرح مر نہ چکے گا، بلکہ اسی طرح سسکتا رہے گا۔ عذاب دوزخ کی شدت اور ہولناکی کا جو منظر حق تعالیٰ نے خود کھینچ دیا ہے کسی شارح یا مفسر کی قدرت میں ہے کہ اس پر کچھ اضافہ کرسکے۔ اللھم احفظنا۔
Top