Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 18
مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ اِ۟شْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ١ؕ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : جو منکر ہوئے بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل كَرَمَادِ : راکھ کی طرح اشْتَدَّتْ : زور کی چلی بِهِ : اس پر الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں يَوْمٍ : دن عَاصِفٍ : آندھی والا لَا يَقْدِرُوْنَ : انہیں قدرت نہ ہوگی مِمَّا : اس سے جو كَسَبُوْا : انہوں نے کمایا عَلٰي شَيْءٍ : کسی چیز پر ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور
جو لوگ اپنے پروردگار کے ساتھ کفر کرتے رہتے ہیں ان کے اعمال کی حالت یہ ہے کہ جیسے راکھ جسے تیز آندھی کے دن ہوا تیزی سے اڑا لے جائے،31۔ انہیں کچھ بھی حاصل نہ ہوگا جو کچھ انہوں نے کیا دہرا تھا (اس سے) بڑے دور دراز کی گمراہی یہی تو ہے،32۔
31۔ (اور اس کا نام ونشان بھی باقی نہ رہ جائے) (آیت) ” مثل الذین کفروا “۔ مثال کافروں کے ان اعمال کی جو بہ ظاہر اعمال حسنہ ہیں، ان کی بےاثری ولا حاصلی کے لحاظ سے دی جارہی ہے۔ 32۔ محرومی اور بدنصیبی اس سے بڑھ کر اور کیا ممکن ہے کہ اپنے جن اعمال پر انسان کو بھروسہ اور ناز ہو، عین وقت پر وہی بالکل ہیچ اور ناکارہ نکلیں۔ (آیت) ” لایقدرون مماکسبوا علی شیء “۔ یعنی نفع اور اثر کے قسم سے انہیں کچھ بھی نہ حاصل ہوگا۔
Top