Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 19
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہ دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَاْتِ : اور لائے بِخَلْقٍ : مخلوق جَدِيْدٍ : نئی
کیا تو نہیں دیکھتا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے،33۔ وہ اگر چاہے تو تم (سب) کو فنا کردے اور ایک نئی مخلوق لے آئے،34۔
33۔ یعنی یونہی اور بےمقصد نہیں، بلکہ یہ سارا کارخانہ کائنات ایک غرض صحیح اور مقصد متعین کے ساتھ مخصوص منافع ومصالح کو لئے ہوئے برپا کیا گیا ہے۔ بہت سی مشرک قوموں کا عقیدہ یہ رہا کہ کائنات کو وجود خالق کی محض شوقیہ تفریخ کا نتیجہ ہے۔ یہ اس کا رد ہورہا ہے۔ (آیت) ” الم تر “۔ یعنی اسے مخاطب تو نے اس حقیقت پر غور نہیں کیا۔ 34۔ (تم سے بہتر طور پر اس مقصد کو پورا کرنے والی) ضمنایہ مسئلہ بھی نکل آیا کہ عالم فناپذیر اور قائم بالغیر ہے۔
Top