Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 38
اِنَّ لَكُمْ فِیْهِ لَمَا تَخَیَّرُوْنَۚ
اِنَّ لَكُمْ : بیشک تمہارے لیے فِيْهِ : اس میں لَمَا تَخَيَّرُوْنَ : البتہ وہ ہے جو تم پسند کرو۔ اختیار کرو
کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی
ان لکم فیہ لما تخیرون . ام منقطعہ بمعنی بَلْ ہے یعنی مجرم اور مطیع کی مساوات عقلاً ثابت نہیں تو کیا کوئی سمعی دلیل یعنی کتاب سماوی ایسی ہے جس میں تم پڑھتے ہو کہ تم کو تمہاری دل پسند ‘ خاطر خواہ چیزیں آخرت میں ملیں گی۔ اِنَّ محل مفعول میں ہے ‘ اسلئے بالکسر نہ ہونا چاہیے بلکہ اَنَّ بالفتح ہونا چاہیے پس یا تو قول محذوف ہے یعنی تم اس کتاب میں یہ قول پڑھتے ہو یا لما تخیرون میں لام لانے کی وجہ سے بجائے اَنَّ کے اِنَّ فرمایا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کلام بطور استیناف ہو۔
Top