Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 26
وَ مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِیْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِیْثَةِ اِ۟جْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ
وَمَثَلُ : اور مثال كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ : ناپاک بات كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِ : مانند درخت ناپاک اجْتُثَّتْ : اکھاڑ دیا گیا مِنْ : سے فَوْقِ : اوپر الْاَرْضِ : زمین مَا لَهَا : نہیں اس کے لیے مِنْ قَرَارٍ : کچھ بھی قرار
اور گندہ کلمہ کی تمثیل ایسی ہے جیسے ایک گندہ درخت ہو کہ وہ زمین کے اوپر ہی اوپر اکھاڑلیا جائے (اور) اسے کچھ بھی ثبات نہ ہو،48۔
48۔ (زمین میں) تو ظاہر ہے کہ جب اس کی جڑ ہی جمی ہوئی نہیں، تو اس کی شاخیں کہاں سے بلند ہوں گی اور اس میں پھل کہاں سے آئیں گے ؟ (آیت) ” کلمۃ خبیثۃ “۔ یعنی کلمہ کفر وشرک۔ (آیت) ” اجتثت من فوق الارض “۔ راہ ایمان و توحید کے سوا جتنی بھی راہیں ہیں، خواہ انہیں مذہب کا لقب دیا جائے یا فسلفہ کہہ کر پکارا جائے یا اور کوئی شاندار نام رکھ دیا جائے بہرحال وہ سب بالکل سطحی ہوں گی، عمق انمیں نام کو نہ ہوگا۔۔ ایسا درخت جسے زمین کے اوپر ہی اوپر اکھاڑ لیاجائے۔ (آیت) ” مالھا من قرار “۔ غیر اسلامی جتنے فلسفے، جتنے نظریئے، جتنے مذاہب ہیں، وہ عقلا ہی کب ثابت ہیں ؟ قرآنی فقرہ سے مقصود ان کی بےحقیقتی کی تاکید ہے۔ (آیت) ” کشجرۃ خبیثۃ “۔ مزہ کے لحاظ سے گندہ، رنگ کے لحاظ سے گندہ، بو کے لحاظ سے گندہ، طبع سلیم ہرگز اس کی طالب نہ ہو،
Top