Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 29
جَهَنَّمَ١ۚ یَصْلَوْنَهَا١ؕ وَ بِئْسَ الْقَرَارُ
جَهَنَّمَ : جہنم يَصْلَوْنَهَا : اس میں داخل ہوں گے وَبِئْسَ : اور برا الْقَرَارُ : ٹھکانا
جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ (کیسا) برا ٹھکانا ہے،52۔
52۔ یہ ذکر سرداران کفر وپیشوایان ضلالت کا ہورہا ہے چھوٹے چھوٹے مذہبوں اور فلسفوں کے با بوں کا اور اہل باطل کے رئیسان نامدار کا۔ (آیت) ’ ’ بدلوا نعمت اللہ کفرا “۔ یعنی طرح طرح کی نعمتوں سے مستفید ہونے کے بعد بجائے اس کے کہ شکر مزید ادا کرتے اور الٹے ناشکری اور کوشش ابطال حق میں مصروف ہوگئے۔ نعمۃ اللہ میں نعمۃ بہ طور اسم جنس کے ہے ایک مفرد نعمت مراد نہیں، ہر طرح کی نعمتیں مراد ہیں، (آیت) ” بئس القرار “۔ قرار کے لفظ سے یہ بھی نکل آیا کہ جہنم میں داخلہ بطور گزر گاہ کے نہ ہوگا بلکہ قیام و دوام کے لئے ہوگا۔ اے المفر (کبیر)
Top