Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : تم ہرگز گمان کرنا اللّٰهَ : اللہ غَافِلًا : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُ : وہ کرتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنَّمَا : صرف يُؤَخِّرُهُمْ : انہیں مہلت دیتا ہے لِيَوْمٍ : اس دن تک تَشْخَصُ : کھلی رہ جائیں گی فِيْهِ : اس میں الْاَبْصَارُ : آنکھیں
اور اللہ کو اس سے بیخبر ہرگز مت سمجھ، جو کچھ (یہ) ظالم لوگ رہے ہیں،70۔ انہیں تو بس اس روز تک وہ مہلت دیئے ہوئے ہے جس میں نگاہیں پھٹی رہ جائیں گی
70۔ (اے مخاطب) الخطاب لغیر الرسول (علیہ السلام) (مدارک) خطاب لکل من توھم غفلتہ تعالیٰ (روح) (آیت) ” الظلمون “۔ سے یہاں مراد کافر ہیں۔ آیت کا مطلب یہ ہوا کہ ان معاند کافروں کو جو فورا سزا نہیں مل رہی ہے تو یہ اس لیے ہرگز نہیں کہ حق تعالیٰ ان کی طرف سے غافل ہے۔ اس کا توا حتمال بھی نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مصالح تکوینی سے جزاء وسزا کو ایک وقت مقرر کیلئے اٹھا رکھا ہے۔
Top