Tafseer-e-Majidi - Ibrahim : 45
وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ
وَّسَكَنْتُمْ : اور تم رہے تھے فِيْ : میں مَسٰكِنِ : گھر (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا تھا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر وَتَبَيَّنَ : اور ظاہر ہوگیا لَكُمْ : تم پر كَيْفَ : کیسا فَعَلْنَا : ہم نے (سلوک) کیا بِهِمْ : ان سے وَضَرَبْنَا : اور ہم نے بیان کیں لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں
حالانکہ تم انہیں لوگوں کے مسکنوں میں آباد تھے جو اپنے اوپر ظلم کرچکے تھے اور تمہارے اوپر روشن ہوچکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیونکر معاملہ کیا تھا اور ہم نے (بھی) تم سے مثالیں بیان کی تھیں،74۔
74۔ یہ خطاب زمانہ مابعد کی نسلوں سے ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ تم تو بعد کو آئے پھر نہ اپنے پیش رو کفار معاندین ومنکرین آخرت کے عبرتناک انجام اور تباہی و بربادی سے کوئی عبرت ونصیحت تم نے حاصل کی اور نہ کتب سابقہ کی ہدایتوں فہمایشوں سے تم ذرا بھی بیدار ہوئے، تمہارے لئے تو انکار کے نہیں، منع انکار کے اتنے زبردست اسباب اکٹھے تھے، پھر بھی تم اپنی شامت سے راستہ وہی ہلاکت وبد انجامی ہی کا اختیار کئے رہے، (آیت) ” وسکنتم۔۔۔ انفسھم “۔ یعنی تم روئے زمین کے انہی خطوں، قطعوں، علاقوں میں تو آباد ہو جہاں تم سے پیشتر اور منکرین ومعاندین رہ چکے تھے۔ (آیت) ” تبین۔۔۔ بھم “۔ یعنی تمہیں تاریخ سے، روایات و حکایات سے، پوری طرح ان منکروں کی سزایابی، ہلاکت و بربادی کا حال معلوم ہوچکا تھا۔ (آیت) ” ضربنالکم الامثال “۔ یہ اشارہ سابقہ کتب آسمانی کی جانب ہے، انہی کے ذریعہ سے بار بار تنبی ہیں ہوچکی تھیں،۔
Top