Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 106
مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَئِنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
مَنْ : جو كَفَرَ : منکر ہوا بِاللّٰهِ : اللہ کا مِنْۢ بَعْدِ : بعد اِيْمَانِهٖٓ : اس کے ایمان اِلَّا : سوائے مَنْ : جو اُكْرِهَ : مجبور کیا گیا وَقَلْبُهٗ : جبکہ اس کا دل مُطْمَئِنٌّۢ : مطمئن بِالْاِيْمَانِ : ایمان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّنْ : جو شَرَحَ : کشادہ کرے بِالْكُفْرِ : کفر کے لیے صَدْرًا : سینہ فَعَلَيْهِمْ : تو ان پر غَضَبٌ : غضب مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ عَظِيْمٌ : بڑا عذاب
جو کوئی اللہ سے اپنے ایمان (لانے) کے بعد کفر کرے بجز اس صورت کے کہ اس پر زبردستی کی جائے درآنحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (تو وہ تو مستثنی ہے) لیکن جس کا سینہ کفر ہی سے کھل جائے تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہوگا اور ان کے لئے عذاب دردناک ہوگا،168۔
168۔ ایمان کے بعد ارتداد کی سزا شریعت میں بہت ہی سخت ہے، اور بہت ہی سخت ہونا چاہیے بھی، بغاوت سے بڑھ کر دنیا کے سارے قانون تعزیرات میں اور سنگین جرم ممکن کون ہے ؟ اور بغاوت بھی وفاداری کے عہد و پیمان مؤکد کے بعد ! (آیت) ” من کفر باللہ “۔ رسالت سے انکار، قرآن کے کلام الہی ہونے سے انکار، عقیدہ حشر سے انکار، یہ سب بھی کفر باللہ میں آگیا۔ (آیت) ” الا من اکرہ “۔ یعنی اسے ڈرا دھمکا کر یا مبتلائے عذاب کرکے اسے زبان سے انکار پر مجبور کردیا گیا ہو۔ ایسا شخص وعید سے مستثنی ہے۔ اکراہ۔ کے شرائط وغیرہ کی تفصیل فقہ کی کتابوں میں ملے گی، باب الاکراہ میں، فقہاء نے کہا ہے کہ جو شخص قدرت رکھتا ہو، وہ اگر قتل یا قطع عضو کی دھمکی دے، تو کلمہ کفر کا زبان سے تلفظ جائز ہوجائے گا، لیکن جبکہ ڈرانے والا اس پر قادر نہ ہو، یا خوف صرف مارپیٹ کا دلایا جائے تو یہ عذر کا فی نہ ہوگا۔ الاکراہ المبیح لذلک ھو ان یخاف علی نفسہ اوبعض اعضاۂ التلف ان لم یفعل ماامرہ بہ فابیح لہ فی ھذہ الحال ان یظھر کلمۃ الکفر (جصاص) (آیت) ” وقلبہ مطمئن بالایمان “۔ دل ایمان پر مطمئن ہو، یعنی عقیدہ میں فتور نہ آنے پائے، اور دل سے اس قول یا فعل کافرانہ کو برا سمجھے جائے، (آیت) ” من شرح بالکفر صدرا “۔ یعنی وہ مذہب کفر ہی کو صحیح اور مستحسن سمجھنے لگے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ چونکہ وسوسہ میں یہ شرح صدر نہیں ہوتا ہے، اور نہ اپنے اوپر اختیار ہی ہوتا ہے۔ اس لیے وسوسہ میں کوئی پہلو ذم کا نہیں۔
Top