Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 107
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمُ : اس لیے کہ وہ اسْتَحَبُّوا : انہوں نے پسند کیا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : زندگی دنیا عَلَي : پر الْاٰخِرَةِ : آخرت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ اس سبب سے ہوگا کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی تھی، اور اللہ کفر اختیار کرنے والے لوگوں کو ہدایت نہیں کیا کرتا،169۔
169۔ یعنی اللہ کفر اختیار کرنے والوں پر زبردستی توفیق ہدایت نہیں چپیک دیا کرتا (آیت) ” ذلک۔ یعنی یہی اللہ کا غضب و عذاب۔ (آیت) ” استحبوا الحیوۃ الدنیا علی الاخرۃ۔ استحبوا “۔ کے لفظ میں عزم وقصد شامل ہے۔ بس اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو دنیا کو عمدا وشعورا آخرت پر ترجیح دیتے ہیں۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ دنیا کی جس قدر محبت درجہ طبیعی میں ہے، اور عین مقتضائے بشریت ہے، وہ اس حکم میں شامل نہیں، یہ بھی فرمایا کہ آیت حب دنیا کے مذموم ہونے کے باب میں نص صریح ہے، جس طرح کہ اس باب میں کہ یہ حب دنیا مذموم وہ ہے جس میں دنیا کو آخرت پر ترجیح دی گئی ہو۔
Top