Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 113
وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوْهُ فَاَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ جَآءَهُمْ : بیشک ان کے پاس آیا رَسُوْلٌ : ایک رسول مِّنْهُمْ : ان میں سے فَكَذَّبُوْهُ : سو انہوں نے اسے جھٹلایا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں آپکڑا الْعَذَابُ : عذاب وَهُمْ : اور وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور ان کے پاس ایک رسول بھی انہی میں سے آیا تھا سو اس کو انہوں نے جھٹلایا پس انہیں عذاب نے آپکڑا اس حال میں کہ وہ (اپنے حق میں) ظالم تھے،175۔
175۔ (سوائے اہل مکہ ڈرو، کہ کہیں تمہارا بھی یہی حال نہ ہوجائے) تاریخ کا بیان ہے کہ یہ انجام واقع ہو کررہا۔ (آیت) ” فاذاقھا اللہ لباس الجوع والخوف “۔ کی بات اہل مکہ کے حق میں ان کے انکار رسول ﷺ کے پاداش میں، پوری ہو کر رہی۔ (آیت) ” لباس الجوع “۔ مکہ میں قحط شدید پڑا جانور مرنے لگے، آدمی جان سے گزرنے لگے۔ (آیت) ” والخوف “۔ مکہ بالآخر مسلمانوں ہی کے ہاتھ پر فتح ہوا۔ قریش کے بڑے بڑے سرداروں کا سرنگوں ہوا۔ (آیت) ” وھم ظلمون “۔ عذاب الہی نے انکی گرفت عین اس حال میں کی، کہ وہ ارتکاب کفر وتکذیب میں مبتلا تھے۔ اے حال التباسھم بالظلم وھو الکفران والتکذیب (روح) (آیت) ” منھم “۔ یعنی خود انہی کی جنس وقوم میں سے، جس کے ایک ایک حال سے یہ خوب واقف تھے۔ اے من جنسھم یعرفونہ باصلہ ونسبہ (روح)
Top