Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 127
وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَاصْبِرْ : اور صبر کرو وَمَا : اور نہیں صَبْرُكَ : تمہارا صبر اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی مدد سے وَلَا تَحْزَنْ : اور غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُ : اور نہ ہو فِيْ : میں ضَيْقٍ : تنگی مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ فریب کرتے ہیں
آپ صبر کئے رہیے اور آپ کا صبر تو بس اللہ ہی کی توفیق سے ہے،192۔ اور آپ ان پر غم نہ کیجیے اور ان چالوں سے جو یہ لوگ چلتے رہتے ہیں، تنگ دل نہ ہوجیئے،193۔
192۔ (جیسا کہ ہر شخص کا بھی صبر توفیق الہی ہی سے ہوتا ہے) مفسرتھانوی (رح) نے کہا ہے کہ بدون توفیق الہی کوئی شخص نہ صبر کرسکتا ہے اور کوئی طاعت یا حسنہ لیکن توفیق کے مراتب بھی مختلف ہوتے ہیں، گونفس توفیق مشترک رہتی ہے، انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ یہ توفیق الہی خاص اور زاید ہوتی ہے، اور ان کے اعمال میں مؤثر رہتی ہے، (آیت) ” واصبر “ یعنی آپ صبر کیے رہیے، جیسا کہ اب تک بھی کیے رہے ہیں۔ اور آپ کیوں نہ کرتے، آپ تو عزیمت کے بلند ترین مقام پر سرفراز تھے، باللہ یعنی اللہ کے لطف وتوفیق سے، اے بعون اللہ و توفیقہ (عکبری) وقال غیر واحد اے الا بتوفیقہ ومعونتہ (روح) 193۔ (اور یقین رکھیے کہ ان کی یہ بڑی سی بڑی چالیں بھی آپ کو ضرر نہ پہنچا سکیں گی) (آیت) ” ولا تحزن علیھم “۔ یعنی ان کے حال پر زیادہ غم وتأسف نہ کیجئے۔
Top