Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى : اور ڈالے (رکھے) فِي الْاَرْضِ : زمین میں۔ پر رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ : کہ جھک نہ پڑے بِكُمْ : تمہیں لے کر وَاَنْهٰرًا : اور نہریں دریا وَّسُبُلًا : اور راستے لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : راہ پاؤ
اور اس نے زمین میں پہاڑ رکھ دیئے ہیں تاکہ وہ تم کو لے کر ڈگمگانے نہ لگے،22۔ اور دریا اور راستے (بنا دیئے) تاکہ تم راہ پاتے رہو اور علامتیں بھی (بنائیں) ،23۔
22۔ (اور یہ پہاڑ سطح زمین کا توازن قائم رکھیں) (آیت) ’ ’ ان تمید بکم “۔ سے جس حرکت ارض کی نفی مقصود ہے وہ زمین کی دو لابی یا اضطرابی حرکت ہے، جیسے جسم ہوا سے پتانے لگتا ہے۔ مطلق حرکت ارض کے مسئلہ کو، جو تمامتر ایک سائنسی بحث ہے، قرآن مجید کی کم از کم اس آیت سے نفیا واثباتا کوئی تعلق نہیں۔ 23۔ (انہی راستوں کی شناخت کیلئے) ٹیلے، پہاڑیاں، درخت، چشمے وغیرہ سب علامات راہ کا کام دیتے ہیں۔
Top