Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 31
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِیْهَا مَا یَشَآءُوْنَ١ؕ كَذٰلِكَ یَجْزِی اللّٰهُ الْمُتَّقِیْنَۙ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں دخل ہوں گے تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے سے الْاَنْهٰرُ : نہریں لَهُمْ : انکے لیے فِيْهَا : وہاں مَا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے كَذٰلِكَ : ایسی ہی يَجْزِي : جزا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں یہ داخل ہوں گے، ان (باغوں) کے نیچے ندیاں بہ رہی ہوں گی، انہیں ہر چیز (مل جائے گی) جو کچھ وہ چاہیں گے اسی طرح کا عوض اللہ اہل تقوی کا دیتا ہے،44۔
44۔ (آیت) ” المتقین “ یہ وہی ہیں جن کا ذکر ایک آیت قبل الذین اتقوا سے آچکا ہے یعنی اہل ایمان۔ (آیت) ” لھم فیھا ما یشآون “۔ ایک بڑی گہری اور اصولی حقیقت ان دو مختصر لفظوں کے اندر آگئی ہے۔ جنت میں جو ہوا بھی چلے گی، سب اہل جنت کی مرضی کے مطابق ہوگی، جو کچھ بھی جس کسی کا جی چاہے گا، سب پورا ہو کر رہے گا۔ ہر تمنا نکل کر، ہر آرزو حاصل ہو کر رہے گی، ایک ایک نعمت جامع جواب ہر مذاق اور ہر درجہ کے سائلین کے لیے آگیا۔
Top